وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اجلاس، کسانوں کو 150 ارب قرض دینے کی منظوری

وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اجلاس، کسانوں کو 150 ارب قرض دینے کی منظوری
کیپشن: Meeting under the chairmanship of Chief Minister Punjab, approval to give 150 billion loans to farmers

ویب ڈیسک: پنجاب کے غریب کسانوں کی سنی گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے آسان شرائط پر 150 ارب کے قرض کی منظوری دیدی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور قائد محمد نواز شریف کی زیر صدارت محکمہ زراعت سے متعلق اجلاس ہوا۔ سیکرٹری زراعت نے ایگریکلچر سے متعلق منصوبوں پر بریفنگ دی۔ پنجاب میں زراعت کو درپیش چیلنجز کاجائزہ لیا گیا۔

محمد نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا کہ چار دہائیاں گزرنے کے باوجود کوالٹی سیڈ نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ پنچاب میں 37 ملین ایریا فیٹ پانی کوضائع ہونے سے بچانا ہے۔ آبپاشی کے جدید طریقہ کار اپنانا ضروری ہیں۔ 

اجلاس میں دوران بریفنگ بتایا گیا کہ پنجاب میں 7300 کھالے پکے کرنے سے 1.7 ملین ایکڑ فٹ پانی بچایا جاسکے گا۔ 

اس کے علاوہ زیرزمین پانی کی سطح میں بہتری کے لیے ریورس پمپنگ سے بارش کا پانی زمین میں واپس ڈالنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ پنجاب میں ایگریکلچرل میکانائزیشن کی شرح 35 سے 60 فیصد کرنے کےلئے ضروری اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ربیع اور خریف کی فصل کے لئے کاشتکاروں کو 150 ارب لون دیا جائے گا۔ قائد محمد نواز شریف نے کسانوں کو قرض کے لئے اہلیت کا آسان طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ کاشتکار کو لون کےلئے اپلائی کرنے پر جلد از جلد قرض کا اجرا یقینی بنایا جائے۔ محکمہ زراعت قرض کے اجراء کی سکیم کی مانیٹرنگ اور فیڈ بیک کا فول پروف سسٹم وضع کرے۔ 

اجلاس میں ایگریکلچر آفیسر اور فیلڈ اسسٹنٹ کی خالی آسامیوں پر بھرتی کے پائلٹ پراجیکٹ کی اصولی منظوری دی گئی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایگریکلچر آفیسر کی بھرتی میں میرٹ یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔ 

پنجاب میں ماڈل ایگریکلچر سنٹرز پراجیکٹ پر بریفننگ دی گئی۔ مریم نواز نے کہا کہ ہر ضلع میں ماڈل ایگریکلچر سنٹر قائم کیا جائےگا۔ 

اجلاس میں ریسرچ ،بہتر کارکردگی اور گڈ گورننس کےلئے محکمہ زراعت کے ذیلی اداروں کو باہم مربوط کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایوب ریسرچ سینٹر کے لئے 500 ملین کا  ریسرچ انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں فرٹیلائزر اور پیسٹی سائیڈ ایکٹ میں ترامیم لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

دوسری جانب عوام سوال کررہی ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کس عہدے کے تحت سرکاری اجلاس کی صدارت کررہے ہیں؟ اگر قائد نواز شریف خود قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو پھر پارٹی میں دیگر ارکان پاسداری کیسے کریں گے؟