تریپولی ( ویب ڈیسک ) لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کے صاحبزادے سیف الاسلام قذافی کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ اس سال کے آخر میں لیبیا کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ٗ مغربی حلقوں کی طرف سے ان خبروں پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے لیکن شاید معمر قذافی کے صاحبزادے کو لیبیا کے صدر کے عہدے پر دیکھنا بہت سے حلقوں کیلئے کچھ زیادہ خوشی والا جذبہ نہ ہو ۔ تفصیلات کے مطابق لیبیا کے سربراہ معمر قذافی کو 17 اکتوبر 2011 کو باغیوں کی طرف سے قتل کر دیا گیا تھا ٗ یہ خبریں بھی ہیں کہ ان باغیوں کی پشت پناہی مغربی طاقتوں نے کی تھیں جو معمر قذافی کے انکار کرنے کی عادت کی وجہ سے ان سے کچھ زیادہ خوش نہیں تھے ۔ لیکن کچھ بھی ہو معمر قذافی کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوا تھا ٗ ان کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں انہیں بے بسی کے عالم میں باغیوں کے نرغے میں دکھایا گیا تھا ٗ وہ خون میں لت پت تھے اور پھر باغیوں کے ہاتھوں ان کے جان سے ہاتھ دھونے کی خبریں آ گئیں۔ معمر قذافی کے صاحبزادے سیف الاسلام قذافی بھی باغیوں کی قید میں تھے ٗ انہیں 2017 میں رہائی ملی مگر اس کے بعد بھی وہ لیبیا میں عوامی طور پر نظر نہیں آئے ٗ لیکن اب اگر وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے پر غور کر رہے ہیں تو لگتا ہے کہ وہ جنگ زدہ لیبیا کے حالات بہتر کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں یا ہو سکتا ہے کہ انہیں کسی عالمی طاقت کی پشت پناہی حاصل ہو۔ مغربی میڈیا پر اس حوالے سے تبصرے بہت مزیدار ہیں ٗ ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وہ صدارتی امیدوار کے طور پر کھڑا ہو رہے ہیں مگر ہم انہیں ایک ویڈیو میں صدر بننے کا اعلان کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔جان ہاپکنز یورنیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ وہ نہیں سوچتے کہ سیف الاسلام نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ کر لیا ہے ٗلیکن اگر اس نے اپنا ذہن بنا لیا ہے تو اس کی بہت زیادہ حمایت ہوگی۔