یوکرین کے"مہمان"کوٹرمپ کا وقت ضائع کرنے پر معافی مانگنی چاہیے،مارکوروبیو

یوکرین کے
کیپشن: یوکرین کے"مہمان"کوٹرمپ کا وقت ضائع کرنے پر معافی مانگنی چاہیے،مارکوروبیو

ویب ڈیسک: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو جو گذشتہ رات وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان طوفانی ملاقات کے دوران تقریباً ایک گھنٹے تک خاموش بیٹھے رہے، نے اس حوالے سے سخت بیانات جاری کیے ہیں۔

انہوں نے آج ہفتے کے روز اپنے بیانات میں زور دیا کہ یوکرین کے مہمان کو ٹرمپ ٹیم کا وقت ضائع کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے ملاقات کو زیلنسکی کے لیے تباہ کن ناکامی قرار دیا۔

"وہ دشمن تھا"
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرینی صدر کی دشمنی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتین پر زیلنسکی کی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ زبردستی بات کرنا شروع کر دیں گے تو آپ لوگوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے قائل نہیں کر پائیں گے۔

مارکو روبیو نے زور دے کر کہا کہ دنیا کا واحد لیڈر جو اس جنگ کو ختم کر سکتا ہے وہ ٹرمپ ہے۔ یوکرین میں جنگ عوامی مطالبات سے نہیں بلکہ سفارت کاری کے ذریعے ختم ہوگی۔

جہاں تک زیلنسکی کے یوکرین میں صدارت سے دستبردار ہونے کا تعلق ہے تو انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکی صدر کے پاس استعفے کا مطالبہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کریں تو انہیں واپس آنا چاہیے۔

امریکی اور یوکرینی صدور کے درمیان جھگڑے کے پھوٹ پڑنے کے فوراً بعد وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ زیلنسکی دھاتوں کے سودے میں امریکی سلامتی کی ضمانتوں پر مسلسل اصرار کر رہے تھے۔

اہلکار نے زور دے کر کہا کہ امریکی انتظامیہ نے زیلنسکی پر واضح کر دیا ہے کہ سکیورٹی کی ضمانتیں دونوں ممالک کے درمیان اس اقتصادی معاہدے کا حصہ نہیں ہوں گی۔

جب کہ ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ روس کے ساتھ امن کا فیصلہ کرنے سے پہلے یوکرینی صدر دوبارہ وائٹ ہاؤس نہیں آ سکتے۔

قابل ذکر ہے کہ دونوں صدور کے درمیان دنیا کے سامنے کل ہونے والا بے مثال تنازعہ دونوں صدورکے درمیان ہفتوں کی کشیدگی اور تنقید کے بعد سامنے آیا۔

مارکو روبیو کے مطابق ’جب آپ جارحانہ انداز میں بات کرنا شروع کرتے ہیں اور دوسری جانب صدر ٹرمپ جو کہ ایک ڈیل میکر ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی ایسے سودے کیے ہیں تو یہ جو کچھ ہوا وہ لوگوں کومذاکرات کی میز پر لانے میں مددگار نہیں۔‘

روبیو نے مزید کہا کہ ’آ پ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ شاید صدر زیلنسکی امن معاہدہ نہیں چاہتے جبکہ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسا چاہتے ہیں مگر شاید وہ یہ ثابت نہ کر سکے۔