ویب ڈیسک : یوکرین کے لئے امریکی فوجی امداد بند، صدر زیلنسکی کے فوری استعفے کا مطالبہ کردیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر اہلکار کا کہنا ہے ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے تمام فوجی امداد بند کرنے پر غور کررہی ہے۔
نام نہ بتانے کی شرط پرسینئر حکام نے بتایا ہے کہ معاہدے کے تحت اس وقت اربوں ڈالر کے ریڈار، گاڑیاں، گولہ بارود، اور میزائل یوکرین کو بھیجے جانے کے منتظر ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ امریکا اب یوکرین کو فوجی امداد فراہم نہیں کرے گا کیونکہ ان کی ترجیح امن مذاکرات ہیں۔ یہ فیصلہ زیلنسکی کے دورہ امریکا کے دوران ہونے والے تنازعہ کے بعد سامنے آیا ہے۔ لیویٹ نے کہا کہ اب ہم حقیقی، دیرپا امن کے بغیر کسی دور دراز ملک میں جنگ کے لئے بلینک چیک نہیں بھرتے رہیں گے، اس کا مطلب ہے کہ اب امریکا پہلے کی طرح یوکرین کو پیسے نہیں دے گا۔
دوسری طرف روس سے جنگ میں یوکرین کے سب سے بڑے حمایتی اور سینٹ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے سابق سربراہ امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے ، انہوںنے وائٹ ہاؤس میں جمعے کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وانس کے ساتھ ملاقات کو مکمل طور پر تباہی قراردیا ۔
جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ "زیلینسکی کو یا تو بنیادی طور پر تبدیل ہونا پڑے گا یا جانا پڑے گا۔" " زیادہ تر امریکی، آج جو کچھ انہوں نے دیکھا اس کے بعد، زیلنسکی کے ساتھ شراکت دار نہیں بننا چاہیں گے۔"
گراہم، جو پہلے سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات میں خدمات انجام دے چکے ہیں، کریملن کے خلاف دفاعی جنگ میں کیف کی بھرپور حمایت کے لیے جانے جاتے ہیں۔