انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان بنانےکاایگزیکٹوآرڈر جاری

انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان بنانےکاایگزیکٹوآرڈر جاری
کیپشن: انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان بنانےکاایگزیکٹوآرڈر جاری

ویب ڈیسک: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان بنانے کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیا ہے۔

ہفتے کو جاری ہونے والے اس انتظامی حکم نامے کے بعد بعد وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے والی ان حکومتی ایجنسیوں اور تنظیموں کو اجازت ہو گی کہ وہ یہ انتخاب کریں کہ آیا انگلش کے علاوہ دیگر زبانوں میں دستاویزات اور خدمات پیش کرنا جاری رکھی جائیں یا نہیں۔

 رپورٹ کے مطابق اس حکم نامے سے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا وہ فیصلہ منسوخ ہو گیا ہے جس کے تحت ایجنسیوں اور تنظیموں کو انگریزی نہ جاننے والوں کو دیگر زبانوں میں معاونت کی فراہمی کے لیے وفاقی فنڈ مہیا کیا جاتا تھا ۔

صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے نئے امریکیوں کے خیر مقدم کے ساتھ، امریکا کی قومی زبان سیکھنے اور اپنانے کی پالیسی امریکا کو ایک مشترکہ گھر بنائے گی اور نئے شہریوں ’’امریکن ڈریم‘‘ کے حصول کے قابل بنائے گی۔

آرڈر کے مطابق انگریزی بولنے سے نہ صرف معاشی مواقع دستیاب ہوں گے بلکہ اس کی وجہ سے نئے شہریوں کو اپنی برادریوں میں شامل ہونے اور قومی روایات کا حصہ بننے کا موقع بھی ملے گا۔

انگریزی کو ریاست ہائے متحدہ میں سرکاری زبان بنانے کی وکالت کرنے والے گروپ ’یو ایس انگلش‘ کے مطابق 30 سے زائد امریکی ریاستوں نے انگریزی کو اپنی سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق قوانین منظور کیے ہیں۔

اس سلسلے میں دہائیوں سے کانگریس میں قانون سازوں نے انگریزی کو امریکا کی سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے تاہم وہ کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی نئی انتظامیہ نے وائٹ ہاؤس کی ہسپانوی زبان میں سرکاری ویب سائٹ بند کردی تھی۔

اس وقت وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ہسپانوی زبان کی ویب سائٹ کو واپس آن لائن لایا جائے گا تاہم ہفتوں تک اسے دوبارہ سے آن لائن نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دورے حکومت میں ہسپانوی ویب سائٹ کو بند کر دیا تھا جبکہ سابق صدر جو بائیڈن کے 2021 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اسے بحال کیا گیا تھا۔

Watch Live Public News