ممنوعہ فنڈنگ کے بارے میں قانون کیا کہتا ہے؟

ممنوعہ فنڈنگ کے بارے میں قانون کیا کہتا ہے؟
پبلک نیوز: الیکشن کمیشن ایکٹ سنہ 2017 کے سیکشن 204 کے سب سیکشن 3 کے تحت کسی بھی سیاسی جماعت کو بلواسطہ یا بلاواسطہ حاصل ہونے والے فنڈز جو کسی غیر ملکی حکومت، ملٹی نینشل یا پرائیویٹ کمپنی یا فرد سے حاصل کیے گئے ہوں وہ ممنوعہ فنڈز کے زمرے میں آتے ہیں۔ سیکشن 204 کے سب سیکشن چار کے تحت اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کسی سیاسی جماعت نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز اکھٹے کیے ہیں تو جتنی بھی رقم پارٹی کے اکاؤنٹ میں آئی ہے اس کو بحق سرکار ضبط کرنے کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں یا حکومتوں سے فنڈز حاصل کرنے والی جماعت پر پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی دفعہ 6 ممنوعہ رقوم کی ضبطی سے متعلق ہے۔ الیکشن کمیشن فیصلہ کرتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے قبول کیے جانے والے عطیات آرٹیکل 6 کی شق تین کے تحت ممنوع ہیں۔ اس قانون کے تحت الیکشن کمیشن متعلقہ سیاستی جماعت کو نوٹس دینے اور اسے اپنا موقف دینے کا موقع دینے کے بعد اسے ضبط کرنے کا حکم دے گا اور یہ رقم کو سرکاری یا ذیلی خزانے کے اکاوٹ میں جمع کرائی جائے گی۔ اس ایکٹ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانی یا جن کو نیشل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی نے نائیکوپ کارڈ جاری کیا ہے، ان پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ آج چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے زیر صدارت تین رکنی بنچ نے فارن فنڈںگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ متفقہ ہے. تحریک انصاف کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی. کمیشن مطمئن ہے کہ پی ٹی آئی نے مختلف کمپنیوں‌سے ایسی فنڈنگ لی جو ممنوعہ تھی. اس کے علاوہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سے بھی فنڈز لئے. خیال رہے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 21 جون 2022ء کو محفوظ کیا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ 68 صفحات پر مشتمل ہے. فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے 16 اکاونٹس کے حوالے سے وضاحت نہیں دی. الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ پر پی ٹی آئی سے وضاحت طلب کرلی ہے. 34غیر ملکیوں سے بھی ڈونیشن وصول کی گئی. پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے بھی فنڈنگ وصول کی گئی. چیئرمین پی ٹی آئی کے فنڈنگ صحیح ہونے کے سرٹیفکیٹ درست نہیں تھے. آئین کے مطابق اکاؤنٹس چھپانا غیر قانونی ہے. 16بینک اکاونٹس چھپانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے . چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 2008 سے2013 تک مس ڈکلیئریشن کیں . یہ کمیشن مطمئن ہے کہ جو ڈونیشن وصول ہوئی ابراج گروپ اور امریکہ میں سے لی گئی. فیصلے میں‌کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے پارٹی اکاونٹس کے حوالے سے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا. ووٹن کرکٹ کلب سے فنڈ ریزنگ کے نام پر ملنے والی فنڈنگ بھی ممنوعہ تھی. پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت 34 کمپنیوں سے فنڈنگ ملی. الیکشن کمیشن آف پاکستان کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط تھا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن میں ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولیس اور ایف سی کے ایک ہزار جوان ڈیوٹی پر مامور رہے۔ غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ تاہم میڈیا سمیت ریڈ زون دفاتر کو جانے والے افراد کو شناخت کے بعد جانے کی اجازت دی گئی۔ اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو بھی داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لئے رینجرز کو سٹینڈ بائے پر رکھا گیا تھا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔