روسی فوڈ انفلوینسر خود ساختہ فاقے سے ہلاک

روسی فوڈ انفلوینسر خود ساختہ فاقے سے ہلاک
لوگوں کو صحتمند خوراک کی ترغیب دینے والی روسی فوڈ انفلوینسر خود ساختہ فاقے سے ہلاک ہوگئی۔ 39 سالہ روسی انفلوینسر ژانا سمسونوا سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں میں “ڈی آرٹ” کے نام سے مشہور تھیں جو کہ پھل اور کچی سبزیاں لوگوں کو پھل اور کچی سبزیاں کھانے کی ترغیب دیتی تھیں اور اپنی ڈائٹ میں بھی صرف پھل اور کچی سبزیاں ہی استعمال کرتی تھیں۔ ژانا سمسونوا 10 سال سے صرف کچی سبزیاں اور پھل ہی کھا رہی تھیں اور وہ کبھی کبھار ہی صرف دودھ اور مچھلی کا استعمال کرتی تھیں۔ ان کی زیادہ تر پوسٹیں صحت مند طرز زندگی کے بارے میں ہوتی تھیں جس میں وہ بغیر پکے ہوئے کھانے کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی تھیں۔ خلیج ٹائمز کے مطابق ژانا سمسونوا ملائیشیا میں رہ رہی تھی اور ان کی موت مبینہ طور پر غذائی قلت اور تھکن کے باعث ہوئی۔ انہوں نے اپنی خوراک تشویشناک حد تک محدود کرلی تھی جس کی وجہ سے وہ بہت کمزور نظر آنے لگی تھیں ژانا سمسونوا کی دوست کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی درخواستوں کے باوجود انہوں نے ڈاکٹر کے پاس جانے میں اس وقت تک تاخیر کی جب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ ژانا سمسونوا کی والدہ نے روسی اخبار کو بتایا کہ ان کی بیٹی کی موت 21 جولائی کو مبینہ طور پر ہیضے کی طرح کے ایک انفیکشن کی وجہ سے ہوئی جو کہ ویگن غذا ( صرف کچی سبزیوں اور پھل پر مشتمل خوراک) کے باعث ہوتا ہے۔ خاتون کی موت کی باقاعدہ وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے کیونکہ ان کے اہلخانہ لاش کو روس واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔