امریکا میں اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا

امریکا میں اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آگیا
واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکا میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آ گیا ہے۔ جنوبی افریقا سے کیلیفورنیا آنیوالے ایک مسافر میں اس وبائی مرض کی علامات پائی گئیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ شخص مکمل ویکسینیٹڈ ہے لیکن اس کے باوجود اسے بیماری نے جکڑ لیا۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومیکرون نے دنیا بھر کی حکومتوں کو دوبارہ سفری پابندیاں نافذ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ اور اکثر ممالک کی جانب سے جنوبی افریقہ کو ان پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین لگانے کی کم تعداد اور کم ٹیسٹنگ کی وجہ سے کورونا کی نئی اقسام پیدا ہو رہی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے دنیا سے اپیل کی کہ نظام صحت اور ایس او پیز کو بہتر بنا کر وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ سب سے پہلے فوری طور پر کمزور افراد کو ویکسین لگائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ڈیلٹا ویریئنٹ سے نمٹنے کے لیے موجود طریقوں کو استعمال کرنا ہوگا اور اگر ہم یہ کرتے ہیں تو ہم اومی کرون کے پھیلاؤ کو بھی روک سکتے ہیں۔ لیکن اگر دنیا کے ممالک وہ نہیں کرتے جو ڈیلٹا کو روکنے کے لیے کرنا چاہیے تو پھر اومی کرون کو بھی نہیں روکا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’عالمی سطح پر ویکسینیشن بھی کم ہو رہی ہے اور ٹیسٹنگ بھی، جس سے نئی اقسام پیدا ہو رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دنیا سے اپیل کر رہے ہیں کہ ویکیسن کی تقسیم اور ٹیسٹنگ پوری دنیا میں مساوی بنائی جائے۔‘ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے ہاں اومیکرون ویریئنٹ کے پہلے کیسز ریکارڈ کیے ہیں، جس کے بعد خلیج اس نئے ویریئنٹ سے متاثر ہونے والا نیا خطہ بن گیا ہے۔ یورپی سنٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے اس صورت حال میں سفارش کی کہ پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو جو شدید کووِڈ کے خطرے سے دوچار ہیں، ویکسینیشن کے لیے ’ترجیحی گروپ‘ سمجھا جانا چاہیے۔ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ(او ای سی ڈی) نے خبردار کیا کہ اومیکرون سے دنیا کی بحالی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور اس نے سال 2021 کے لیے شرح نمو کے تخمینے کو 5.7 فیصد سے گھٹا کر 5.6 فیصد کر دیا ہے۔ او ای سی ڈی نے کہا کہ بحالی کی رفتار شدید متاثر ہو چکی ہے اور تیزی سے عدم توازن کا شکار ہو رہی ہے اور جب تک دنیا بھر میں ویکسین کا عمل مکمل نہیں ہوتا تب تک یہ ’غیر یقینی‘ برقرار رہے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری انتونیو گوٹیرس نے اس طرح کی پابندیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی تنقید میں اپنی آواز کو بھی شامل کیا اور انہیں ’انتہائی غیر منصفانہ اور سزا دینے مترادف‘ ہونے کے ساتھ ساتھ ’غیر مؤثر‘ قرار دیا۔