پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے معاشی وائٹ پیپر جاری کر دیا ہے. تفصیلات کے مطابق وائٹ پیپر میں 2013 سے 2018 تک پاکستان مسلم لیگ ن اور پھر پی ٹی آئی حکومت کی معاشی کارکردگی کا موازنہ کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے وائٹ پیپر میں پی ڈی ایم حکومت کی کارکردگی بھی عوام کے سامنے پیش کر دی ہے ۔ پی ٹی آئی وائٹ پیپر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے دور کے اختتام پر کرنٹ اکائونٹ خسارہ 19 ارب 20 کروڑ اور زرمبادلہ کے ذخائر904 ارب ڈالر تھے ، ن لیگی دور میں امریکی ڈالر کلے مقابلے میں روپیہ 23 فیصد اور ویلیو رہا ہے ، برآمدات میں 10 ارب ڈالر کمی آئی ، درآمدات میں 23 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 7.6 فیصد رہا، ڈیٹ ٹو جی ڈی پی شرح 64 فیصد رہی ہے ، ن لیگ کے دور میں صنعت و تجارت کے شعبے میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی ہے ۔ پی ٹی آئی وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی حکومت کو 1.6 کھرب کا گردشی قرضہ ورثے میں ملا تھا ، جب پی ٹی آئی نے حکموت سنبھالی تو ملکی معیشت ڈوبنے والی تھی ، 32 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کے لئے فوری فنڈنگ کی ضرورت تھی، سابق وزیراعظم عمران خان نے دوست ممالک سے قرض کا بندوبست کرنے کی پوری کوشش کی تھی پاکستان نے آئی ایم اف کے ساتھ رابطہ بھی کیا تھا جس نے کڑی شرائط عائد کیں، پی ٹی آئی حکومت نے ڈسکائونٹ ریٹ میں 325 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا، بجلی اور گیس کے ٹیرف کے ساتھ ایندھن کی قیمت میں اضافہ کیا تھا ۔ پی ٹی آئی نے ایک برس میں ٹیکس وصولی 3.7 کھرب سے بڑھا کر 5.5 کھرب کی جس سے جی ڈی پی خسارہ 5.5 فیصد ہوا تھا ، پی ٹی آئی دور میں اقتصادی شرح نمو 1.5 فیصد اور افراط زر کی شرح 10.5 فیصد رہی ، عمران خان حکومت کی بہترین حکمت عملی کی بدولت کووڈ میں ہزاروں جانیں بچائی گئیں۔ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی وائٹ پیپر کے مطابق عمران خان حکومت کی بہترین حکمت عملی سے کووڈ وبا میں جی ڈی پی خسارہ صرف منفی 1 تک محدود رہا تھا ، عالمی بینک، عالمی ادارہ صحت اور اکانومسٹ نے پاکستان کو بہترین کووڈ مینجمینٹ والے ٹاپ 3 ممالک میں شامل کیا تھا ، مالی سال 2019 سے 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے تحت اقتصادی بحالی ممکن ہوئی تھی ، کووڈ وبا کے باوجود عمران خان حکومت نے زراعت، تعمیرات اور برآمدی شعبے میں سرمایہ کاری جاری رکھی تھی ۔ دور میں مجموعی صنعت نے 7.2، سروسز سیکٹر نے 6.2 فیصد کی شرح سے ترقی کی تھی ، 32ارب ڈالر کی بلند ترین برآمدات اور 31 ارب ڈالر کی بلند ترین ترسیلات زر ہوئیں تھیں ، سال 2021 اور 2022 میں جی ڈی پی 6 فیصد رہا اور زرعی شعبے نے 4.4 اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ نے 11.7 فیصد کی شرح سے ترقی کی تھی ، 55 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں اور 6.15 کھرب کی بلند ترین ٹیکس وصولی کی گئی تھی ۔ پی ٹی آئی وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم نے اپنے 8 ماہ میں ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ، پی ڈی ایم کے 8 ماہ میں شرح نمو میں کمی کا رجحان رہا جو 2023 میں منفی بھی ہو سکتی ہے ، مارچ 2022 کے نرخوں کے مقابلے میں آٹا،بجلی، پیاز، ٹماٹر، ایندھن،گھی اور دالوں کی قیمت میں 100 سے 200 گنا اضافہ ہوا ہے ۔ پی ڈی ایم دور میں برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی کا رجحان رہا ہے ، ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی ریٹنگ سی اور سی سی سی کر دی ہے ، پی ڈی ایم حکومت نے کے پی ، فاٹا کے ساتھ پنجاب کو بھی ہائیڈل پیمنٹس روک دیں، آئی ایم این ریونیو شارٹ فال اور کرنسی کو مصنوعی طور پر مینج کرنے کے باعث 9 واں معاشی جائزہ شروع نہیں کر رہا ۔ پی ٹی آئی وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ مارچ 2022 کے مقابلے میں کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ کا خدشہ 5 سے بڑھ کر 90 فیصد ہو گیا ہے۔