کسی کو ایشیا میں افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دینگے، چین

chinese defence minister
کیپشن: chinese defence minister
سورس: google

ویب ڈیسک : چین کے وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ بیجنگ کسی بھی ملک یا طاقت کو ایشیا پیسیفک میں جنگ یا افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دے گا، جنوبی بحیرہ چین پر بیجنگ کے تحمل اور خطے میں بیلسٹک میزائلوں کی تعیناتی کی کچھ ’حدود‘ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شنگری لا ڈائیلاگ کے دوران اپنی تقریر میں چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے کہا ’ چین نے حقوق کی خلاف ورزیوں اور اشتعال انگیزی کے معاملے پر کافی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن اس کی کچھ حدود ہیں‘۔

فلپائن اور امریکا طویل عرصے سے معاہدے کے اتحادی ہیں، اور منیلا، ایشیا پیسیفک خطے میں اتحاد اور شراکت داری کو مضبوط کرنے کے لیے واشنگٹن کی کوششوں کا ایک اہم مرکز ہے، جس نے بیجنگ کو مشتعل کیا ہے۔

بحیرہ جنوبی چین میں اپنی پوزیشن اور تائیوان (جسے چین اپنا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے) سے قربت کے پیش نظر، کسی بھی تنازع کی صورت میں فلپائن کی حمایت امریکا کے لیے اہم ہوگی۔

ڈونگ جون نے کہا ’درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں‘ کی تعیناتی ’علاقائی سلامتی اور استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں‘۔

چینی وزیر دفاع نے متنازعہ علاقے میں چین اور فلپائن کے جہازوں کے تصادم کے بعد بحیرہ جنوبی چین پر بیجنگ کے تحمل کی ’حدود‘ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے کسی ایک کا نقصان ہوگا۔

چائنا کوسٹ گارڈ کے جہازوں نے متنازعہ پانیوں میں فلپائنی کشتیوں کے خلاف متعدد بار واٹر کینن کا استعمال کیا ہے، جب کہ دونوں کشتیوں کے درمیان تصادم بھی ہوا جس میں متعدد فلپائنی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

چائنہ ڈیلی کے مطابق، دفاعی سربراہ نے کہا کہ مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر کوئی بھی ملک متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا، اور مکمل سیکیورٹی یا خصوصی سیکیورٹی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تسلط پسندی اور طاقت کی سیاست کو ایشیا پیسیفک کے خطے کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتے، جب کہ ہم خطے میں جغرافیائی سیاسی تنازعات یا سرد اور گرم جنگوں کی اجازت نہیں دیتے، اس کے علاوہ ہم کسی ملک یا طاقت کو یہاں جنگ اور افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دیتے۔

ڈونگ جون نے مزید کہا کہ لوگ اتحاد، تعاون اور پرامن زندگی کے خواہاں ہیں، اور مختلف ممالک کی فوجی قوتوں کو اس خواہش کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔
 

Watch Live Public News