چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہےکہ پاکستانیوں آپ الیکشن کمیشن کے ذریعے کنٹرول ہوسکتے ہیں، پیسے پر لوگ بک رہے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی ایکشن نہیں لیا، حکومت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سب نے سوچا تحریک انصاف کا جنازہ نکل گیا، اللہ کا کرم ہے وہ لوگوں کے دلوں میں کنٹرول کرتاہے، عوام 25مئی کو سڑکوں پر نکلی، انہوں نے جو کچھ وہ کبھی نہیں بھولوں گا۔ انہوں نے کہاپنجاب میں ضمنی الیکشن کروائے انہوں نے سمجھا آرام سے دھاندلی کریں گے، یہ دھاندلی کےباوجود ہار گئے، یاد رکھیں یہ ہمیشہ اداروں کو استعمال کرتے ہیں، بھٹو کا جوڈیشل قتل کیا گیا تو یہ لوگ تھے جو پیپلزپارٹی کے ساتھ آج بیٹھے ہیں۔ڈھائی سال کوشش کرتا رہا کہ الیٹرانک ووٹنگ مشین آئے، ای وی ایم کے ذریعے دھاندلی نہیں ہوسکتی تھی، ای وی ایم سے دھاندلی کے 130 طریقے ختم کیے جاسکتے ہیں، دونوں جماعتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن ملا ہوا تھا. عمران خان نے کہا سیاسی جماعت پیسے کےبغیرکیسے چل سکتی ہے؟ دو مافیاز کی پارٹیوں کے پاس پیسا ہے، 14 سال تک ہماری پارٹی چھوٹی رہی، ہمارے لیے پیسا اکٹھا کرنا مشکل تھا، بڑے بڑے لوگ اور نام آئے جنہوں نے سیاسی جماعتیں بنائیں، یہ جماعتیں اس لیے نہیں چل سکیں کہ ان کے پاس پیسا نہیں تھا، نواز شریف پیسا دے کر سیاست دان بنا، الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا ہےکہ بیرون ملک پاکستانی پیسا دیں گے تو یہ فارن فنڈنگ ہے، باہر سے پیسا قانونی طور پر ملک میں آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیٹیکل پارٹی ایکٹ 2017 میں آیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ ووٹن کرکٹ کلب سے پیسا آیا، ووٹن کرکٹ کلب کا مالک عارف نقوی تھا، 2012 میں ہم پیسے لیتے ہیں اور فراڈ کا چارج 2018 میں لگتا ہے، قانون کے مطابق 2012 میں بیرونی کمپنی سے پیسے آسکتے تھے،2017 میں قانون بنا کہ بیرونی کمپنی سے پیسے نہیں لے سکتے،کیا مجھے خواب آتا کہ 6 سال بعد عارف نقوی نے فراڈ کیا۔ سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا عمران خان کو نااہل کرنا چاہیے، شوکت خانم کا بجٹ آڈیٹر دیکھتے ہیں وہ اکاؤنٹ دیکھ کر کہتے ہیں آپ سائن کردیں، آڈیٹر پر اعتماد کرکے میں دستخط کرتاہوں،میں تو 18ارب کا حساب نہیں کروں گا، شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف واپس آجائے گا اسے حلف کہتے ہیں، سرٹیفکیٹ بالکل مختلف ہوتا ہے، اس میں لکھا ہوتا ہے کہ میری معلومات کے مطابق۔