ویب ڈیسک: اسرائیل نے لبنان حملے تیز کر دیے ہیں ، جنوبی لبنان کے تین ہسپتالوں نے اسرائیلی حملوں کی شدت کے باعث سروسز معطل کرنے کا اعلان کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق حالیہ حملوں میں المنصوری، مجدل زون اور الخیام کے قصبوں کو نشانہ بنایا گیا، جنوبی لبنان سے اسرائیل کے شمال میں الجلیل کی طرف میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں جنوبی لبنانی قصبوں پر انٹرسیپٹر میزائل داغے گئے۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج کاکہنا ہے کہ ایک ڈرون نے گولان میں ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔
بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے پر اسرائیلی بمباری میں حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین کو قتل کرنے کا بھی اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے تصدیق کی کہ اسرائیل حزب اللہ پر انتہائی تکلیف دہ اور پے در پے حملوں کی ہدایت کر رہا ہے، اسرائیلی فوج جنوبی لبنان میں کئی دیہاتوں میں کام کر رہی ہے اور حزب اللہ کے تمام فوجی مقامات کی تباہی تک فوجی آپریشن جاری رکھا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کو یہ اعلان بھی کیا کہ اس نے جمعرات کو بیروت کے مضافاتی علاقے میں ایک حملے میں حزب اللہ کے انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر پر بمباری کی اور حزب اللہ کے کمیونیکیشن سسٹم کے کمانڈر محمد رشید سکافی کو قتل کر دیا۔ پھر ایک بمباری میں لبنان اور شام کی سرحد سے گزرنے والی ایک زیر زمین سرنگ کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا کہ اس کے جنگی طیاروں نے رات کے وقت لبنان اور شام کے درمیان مرکزی سرحدی گزرگاہ ’’مصنع‘‘ کے قریب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملہ کیا، ’’مصنع‘‘ کراسنگ کے اطرف حملوں کی وجہ سے بین الاقوامی شاہراہ پر آمد و رفت منقطع ہوگئی۔
دوسری طرف حزب اللہ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اس کے جنگجوؤں نے جنوبی لبنان کے ایک سرحدی علاقے میں توپ خانے سے اسرائیلی گاڑیوں اور فوجیوں کو نشانہ بنایا، اس حملے میں فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
جنوبی لبنان کے مرجعیون سرکاری ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مونس کلاکش نے بتایا کہ ہسپتال کے داخلی دروازے سے تقریباً پانچ میٹر کے فاصلے پر اسرائیلی حملہ ہوا، طبی عملے نے عارضی طور پر ہسپتال کو خالی کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے غزہ کے بعد لبنان اور یمن پر بھی حملے جاری ہیں، اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 200 سے زائد لبنانی شہری شہید جبکہ لبنان کے سرکاری اعددوشمار کے مطابق بمباری سے بچنے کے لیے تین لاکھ سے زائد لوگ لبنان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔