ویب ڈیسک: عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن کل سے ڈی چوک احتجاج کی کوشش کررہے ہیں۔علی امین گنڈاپور کا قافلہ راولپنڈی کے قریب پہنچ چکا ہے۔ جہاں پولیس کی جانب سے قافلے پر شدید شیلنگ کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب محسن نقوی نے دوٹوک پیغام میں کہا ہے کہ گنڈاپورنے لائنزکراس کرلیں۔اب سخت کارروائی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق ڈی چوک اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے لیے وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں آنے والا قافلہ راولپنڈی تک پہنچ گیا۔ ٹیکسلا کے علاقے ٹھٹہ خلیل کے مقام پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی جاری ہے۔
مظاہرین کی جانب سے پولیس پر جوابی پتھراؤ اور شیل اٹھا کر واپس پھینکنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شدید مزاحمت کے بعد پی ٹی آئی مظاہرین نے پتھر گڑھ کٹی پہاڑی کے مقام پر رکاوٹوں کو عبور کرلیا۔
پی ٹی آئی قافلے کے 8 سو کارکن پنڈی کی حدود میں داخل ہوگئے۔ مرکزی قافلہ پھتر گڑھ کٹی پہاڑی مقام پر رکاوٹیں ہٹا کر راستہ کلیئر کرنے میں مصروف ہے جس کے پیچھے پیدل شرکاء پیش قدمی کررہے ہیں۔ 26 نمبر چنگی پر کارکنوں نے ایک کرین اور ایک موٹرسائیکل کو آگ لگا دی۔
محسن نقوی کا دوٹوک پیغام:
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے قافلے سے پولیس پر آنسو گیس شیل فائر کیے گئے، جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قافلے میں شامل 120 افغان باشندے پکڑے گئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ چیک کر رہے ہیں کہ ان کے پاس آنسو گیس کے شیل کیسے اور کہاں سے آئے؟ پولیس پر فائرنگ کی گئی، یہ کیسا پُرامن احتجاج ہے؟ وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سوال یہ بھی ہے کہ اس احتجاج میں افغان باشندے کیسے آئے؟ پتھر گڑھ میں پولیس پر فائرنگ ہوئی ہے، جس سے 85 پولیس والے زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ پی ٹی آئی کا اپنا احتجاج ہے تو افغان شہری کہاں سے آ رہے ہیں؟ اس تمام صورتِ حال کے ذمے دار وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا ہیں، پی ٹی آئی کے کارکنان مسلسل املاک پر حملے کر رہے ہیں۔مجھے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنے عزائم سے ہٹنے پر تیار ہیں، ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں۔’اس وقت وزیر اعلیٰ (کے پی) کئی لائنز کراس کر رہے ہیں اور اگر انہوں نے مزید لائن کراس کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بات ہوئی ہے، ان سے کہا ہے کہ ایس سی او کانفرنس سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے، شواہد ہیں کہ بنوں کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ رائفل لے کر جائیں، اس سب صورتِ حال کے ذمے دار سی ایم کے پی ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دھاوا بولنے کی قیمت ادا کرنا ہو گی، ان کا مقصد صرف ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے، دھاوا بولنے پر تو کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
صحافی نے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے سوال کیا کہ کیا خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے؟
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے جواب دیا کہ صدر اور وزیرِ اعظم رابطے میں ہیں، جو وہ اسٹریٹجی بنائیں گے اس پر عمل درآمد کریں گے،اس وقت وزیرِ اعلیٰ کے پی بہت بڑی لائن کراس کر رہے ہیں، ان کے پاس اسلحہ ہے، ہمارے جوان اب بھی بغیر اسلحے کے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے پشاور اسلام آباد موٹروے کے ایک مقام سے علی الصبح میڈیا پیغام میں کہا کہ احتجاج کرنے والے ڈی چوک ضرور پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد کے ریڈ زون پہنچ چکی ہے، جب کہ باقی لوگ بھی آج کسی بھی وقت وہاں ہوں گے۔
راولپنڈی میں اسکول،عدالتیں بند، سڑکیں سنسان
کل دن بھر اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد آج صبح دونوں شہروں میں صورت حال بہتر ہے۔ تاہم راستے بند ہونے سے شہری دفاتر اور کاروبار کے مقامات تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
گزشتہ روز سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے بند کیے گئے موبائل نیٹ ورکس تاحال بند ہیں جبکہ کل اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کے بعد آج صبح اسلام آباد کی مختلف سڑکوں پر فوج کی گاڑیاں اور ٹرک نظر آئے۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کی غرض سے وفاقی دارالحکومت میں موجود غیر ملکی وفود کی حفاظت کے لیے جمعے کی شام کو ہی شہر میں فوجی دستے تعینات کر دیے گئے تھے۔