عمران خان کہتا تھا جہاں کرپشن ہو وہاں حکمران چور ہوتا ہے: شہباز شریف

عمران خان کہتا تھا جہاں کرپشن ہو وہاں حکمران چور ہوتا ہے: شہباز شریف
کیپشن: Shehbaz Sharif
سورس: ویب ڈیسک

(ویب ڈیسک) شہباز شریف نے کہا بیلٹ بوکس پر عوام جو فیصلہ کریں گے، مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہونگے، نواز شریف کے دور میں اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی،حقائق کو سامنے رکھیں گے اور دل سے فیصلہ کریں گے تو ہم بھی دل سے قبول کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انتخاب کی مہم آخری مراحل میں ہے،اربوں کے قرضے جو 76 سال میں لیے ہیں,ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا نچوڑ ہے وہ بتانا چاہتا ہوں،ان نتائج کا الیکشن سے برائے راست تعلق ہے،میاں نواز شریف نے 1997 میں پہلی موٹر وے کا افتتاح کیا,جو 26 ارب روپے سے بنی تھی آج اگر بنانی پڑے تو کئی سو ارب سے بنے.

اس وقت موٹروے بنانے پر شدید الزامات لگے،لاکھوں لوگ آج اس موٹروے پر سفر کر رہے ہیں, تیسرے دور میں نواز شریف نے حکومت کی ذمہ داری سنبھالی تو کرپشن انڈیکس 139 پر پہنچ چکا تھا،نام لینے کی ضرورت نہیں سب جانتے ہیں کس کی پہلے حکومت تھی، نواز شریف کے دور میں اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی،اربوں ڈالر سے کئی منصوبے لگائے گئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ عام بات یہ ہے کہ جہاں سرمایہ کاری ہوتی ہے وہاں کرپشن بڑتی ہے،لیکن ریکارڈ منصوبوں کے بعد کرپشن انڈیکس 22 پوانٹ کم ہو کر 117 پر آ گیا،بد ترین اور جادو منتر کے ذریعے ایک حکومت آئی،اس کی تقاریر بھی آپ نے سنیں ہونگی،دنیا کے کسی معاشرے میں کرپشن ختم آج تک نہیں ہوئی،میں کرپشن میں کمی کی بات کی خاتمے کی بات نہیں کی۔

2018 میں پٹکے پہنا کر جہازوں میں لیجایا گیا،یہ میں نہیں کہہ رہا بانی پی ٹی خود کہتے تھے کہ جہاں کرپشن ہو وہاں حکمران چور ہوتا ہے،جہاں کرپشن کم ہو وہ صادق اور امین ہوتا ہے،1 کڑور نوکریاں اور 50 لاکھ گھر بنانے والوں نے ایک اینٹ نہیں لگائی،پیسوں سے ووٹ خریدنا ووٹ کی بدترین توہین ہے،مافیا کے ہاتھوں چینی بیچی گئی, گندم باہر بھیج کر پھر منگوائی گئی، نواز شریف کے دور میں پی کے ایل آئی, سوات میں نواز شریف ہسپتال بنا،یونیورسٹیز بنیں, سڑکوں کا جال بجھایا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگلا الیکشن پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کرے گا،13 جماعتوں نے جب مجھے منتخب کیامیری جو جو کارکردگی ہے وہ آپ کے سامنے ہے،اللہ نے عزت رکھی اور کرپشن انڈیکس 140 سے کم ہوکر ایک سال میں 133 پر آ گیا،ڈار صاحب کے پہلے دور میں 4.5 فیصد فی سال کم ہوا میرے دور میں 7 فیصد فی سال کم ہوا۔قوم کی سامنے پر ایک سال کی کارکردگی, قوم نے فیصلہ کرنا ہے۔

ایک سال کی کارکردگی کو کریڈٹ صرف مجھے نہیں پورے اتحادیوں کو جاتا ہے،اورنج لائن کا منصوبہ چلا ثاقب نثار نے روکا،دو سال کی تاخیر ہوئی, کیا نکلا اس میں؟لاہور ہائی کورٹ میں ثاقب نثار نے دو دفعہ بلوایا،کہتا آپ نے کیا کیا کہاں بجلی پوری کی؟میں نے جواب دیا کہ بجلی پوری کی تو ٹھنڈے کمرے میں آپ بیٹھے ہیں،بلاول زرداری صاحب سے اچھے تعلقات رہے۔جو مناظرہ کل کراچی میں ہوگیا ہے، اگر لاہور میں ہوتا تو میں بلاول کو کہتا میں اپنا حلقہ چھوڑ رہا ہوں آپ وہاں سے الیکشن لڑلیں۔