ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ نوجوان فیضان عثمان کی بازیابی کی درخواست پرآئی جی اسلام آباد کو آئی ایس آئی سے ملنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سے لاپتہ نوجوان فیضان عثمان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی ۔آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوگئے اور درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت پیش ہوگئے جبکہ وفاق سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل و دیگر عدالت پیش ہوئے۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ میں نے لاپتہ فیضان کے والد کے ساتھ آدھا گھنٹہ گزارا، فیضان کی لوکیشن پہلے اسلام آباد اور 17 اگست کو لاہور کی لوکیشن آئی،ہم نے فوٹیجز دیکھی ہیں ایک کچھ لوگوں کے چہروں پر ماسک ہیں،دوسری فوٹیج میں نظر آنے والے لوگوں کے چہرے واضح نہیں ہیں،ہم نے وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع کو گاڑیوں سے متعلق معلومات کیلئے لکھا ہے۔سیف سٹی کا بیک اپ ایک ماہ تک ہوتا ہے اور اس واقعے کو زیادہ وقت گزرا۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہمیں جائے وقوعہ کے پاس فیکٹریوں کو چیک کرنا پڑے گا اگر وہاں کہیں سے فوٹیج مل جائے،انہوں نے کہا کہ انکے داماد 3 جولائی سے لاہور سے لاپتہ ہے مگر وہاں کوئی ایف آئی آر نہیں ہے،واٹس ایپ ٹریکنگ کےلئے ہم نے ایف آئی اے، پی ٹی اے اور سی ٹی ڈی لاہور کو لکھا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ الزام آئی ایس آئی کے اوپر ہے تو کیا آپ نے وہاں سے کچھ پوچھا؟آئی ایس آئی کا وزارت دفاع سے کوئی تعلق نہیں آپ ڈائرکٹ ان سے بات کریں،میں آپ کو پیر تک وقت دے دیتا ہوں جاکر ان سے بات کریں،لوگوں کی تحفظ کی ذمہ داری آپکے اوپر ہے، آپ اپنی ڈیوٹی کریں،لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے کسی کو پتہ ہی نہیں، آپ کے ایس ایچ او تک بھی نہیں پتہ۔
آئی جی اسلام آباد نے منگل تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو آئی ایس آئی سے ملنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔