برطانیہ فسادات ، ایشیائیوں کے ہوٹل نذر آتش، سینکڑوں انتہا پسند گرفتار

uk unrest hundereds arrested
کیپشن: uk unrest hundereds arrested
سورس: google

 ویب ڈیسک : برطانیہ میں مسلم مخالف ہنگاموں میں شدت آگئی ہے۔ جس کے باعث مسلمان گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ تارکین وطن کے ہوٹلوں کوآگ لگادی گئی،  سینکڑوں انتہا پسند گرفتار، آن لائن نفرت پھیلانے والوں کیخلاف بھی کارروائی  ہوگی۔

برطانیہ میں تین لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا۔ بلیک پول اور بلفاسٹ میں دائیں بازو کے حامیوں نے ہنگامہ آرائی کی جب کہ مشتعل مظاہرین نے فائیو اسٹار ہوٹل  میں گھسنے کی کوشش کی۔

اس کے علاوہ لیور پول، ہل، برسٹل، مانچسٹر، اسٹول آن ٹرینٹ میں بھی ہنگامہ آرائی  جاری ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مختلف شہروں میں ہنگاموں میں ملوث 250 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

  فسادات میں حصہ لینے آپ کو افسوس ہوگا ، وزیراعظم سٹارمر

 برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر فسادیوں کو خبردار  کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان فسادات میں حصہ لینے پر آپ کو افسوس ہو گا۔ برطانوی وزیراعظم کا یہ پہلا امتحان قرار دیا جارہا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ تشدد پر قابو پانے کے لیے 'جو کچھ بھی کرنا پڑے گا' کریں گے۔ آج COBRA کابینہ کا ہنگامی اجلاس منعقد  ہوا، جس میں پولیس سربراہان نے شرکت کی۔

انہوں نے فسادیوں کے لئے سخت سزاؤں کاعندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سزائیں 2011 کے فسادات کے دوران ٹھگوں سے نمٹنے کے لیے کی گئی کارروائی کی آئینہ دار ہوں گی، جب وہ پبلک پراسیکیوشن کے ڈائریکٹر تھے۔

انتہاپسندوں کا احتساب ہوگا، برطانوی وزیرداخلہ

 برطانوی وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے  وارننگ دی ہے کہ ملک بھر میں انتہائی دائیں بازو کے نوجوانوں کی جانب سے ہوٹلوں کو نذر آتش کرنے، پولیس پر حملہ کرنے اور برطانیہ کی سڑکوں پر افراتفری پھیلانے کے بعد فسادیوں کو 'حساب' کا سامنا کرنا پڑے گا۔

رپورٹ کے مطابق انتہاپسندوں کی شناخت کے لئے حکام سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کر رہے ہیں۔

اس تشدد میں حصہ لینے والے تمام افراد، سوشل میڈیا اور آن لائن فورمز پر نسلی منافرت کو ہوا دینے  والوں اورآن لائن غلط معلومات پھیلانے والوں  کیخلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔

مسلمانوں پر حملے کیوں؟

گزشتہ دنوں 17 سالہ چاقو بردار حملہ آور نے لیورپول کے قریب ساؤتھ پورٹ کے علاقے میں یوگا اور ڈانس ورکشاپ کے دوران حملہ کیا۔ چاقو حملے میں یوگا اور ڈانس ورکشاپ میں شریک نوجوان لڑکیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حملے میں 2 بچے 6 بچیوں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے، زخمی بچوں سمیت 8 افراد کی حالت نازک ہے۔

مذکورہ واقعہ کے بعد دائیں بازو کے نسل پرست انتہا پسندوں نے اس معاملے کو پروپیگنڈے کی بنیاد پر یوں مسلمانوں سے جوڑا کہ حملہ آور شاید مسلمان تھا۔ پولیس نے حملہ آور کے نابالغ ہونے کے باعث اب تک شناخت ظاہر نہیں کی ہے، تاہم اتنا ضرور بتایا ہے کہ وہ برطانیہ میں ہی پیدا ہوا ہے۔

Watch Live Public News