کراچی یونیورسٹی خودکش حملہ، ماسٹر مائنڈ کا پتا چل گیا

کراچی یونیورسٹی خودکش حملہ، ماسٹر مائنڈ کا پتا چل گیا
کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خود کش حملے میں ملوث کرداروں کے بارے میں تمام تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے انکشاف کیا ہے کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ کراچی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ 4 جولائی کو کراچی کے علاقے ہاکس بے پر کارروائی کرکے کالعدم بی ایل ایف کے کمانڈر کو گرفتار کیا گیا جس نے دوران تفتیش بہت سے انکشافات کئے ہیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ طے کیا تھا کہ اس کیس کا سراغ لگایا جائے گا۔ تحقیقات میں خاتون کے ساتھیوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ شاری بلوچ کو مکاری کیساتھ نفسیاتی حربے استعمال کرکے اپنے جال میں پھنسایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا نیٹ ورک دیگر ممالک میں بھی پھیلا ہوا ہے لیکن تحقیقات مکمل ہونے تک کسی ملک کا نام نہیں لیا جائے گا۔ دہشتگردوں کا ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ ہوتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشتگرد نے انکشاف کیا ہے کہ حملے کا ماسٹر مائنڈ زیب نام کا شخص ہے۔ دہشتگرد گروپ نے خواتین اور طلبا کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔ دہشتگرد حملے کے بعد بلوچستان فرار ہو گیا تھا۔ چار افراد کو شناخت کر لیا گیا ہے۔ خاتون تنہا نہیں تھی، ماسک پہنا ایک شخص مسلسل ساتھ تھا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے چینی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا تھا کہ ہم کیس حل کریں گے۔ تفتیش میں بہت کچھ سامنے آیا، مزید پیش رفت کا بھی امکان ہے۔ حساس تنصیبات دہشتگردوں کا اگلا ہدف تھیں۔ ہمارے لئے ریاست سے بڑا کوئی نہیں ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔