ویب ڈیسک: امریکا کا نیا صدر کون ہوگا؟ فیصلے کی گھڑی آگئی۔امریکی ریاست نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے سے قصبے ڈکسول نوچ سے پہلا انتخابی نتیجہ موصول ہو گیا ہے، جس کے مطابق کملا ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان مقابلہ برابر رہا۔ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کمالا ہیرس اور ری پبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈکسول نوچ میں مقیم کمیونٹی میں آدھی رات کو ووٹ ڈالنے کی روایت ہے تاہم نتیجے کے مطابق یہاں کملا ہیرس کو صرف تین جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی تین ہی ووٹ پڑے۔
واضح رہے کہ نیو ہیمپشائر کے باقی حصوں میں پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے ہی شروع ہو گا۔
اسی طرح امریکی ریاست ورمونٹ میں پولنگ کا آغاز ہوگیا۔ مشرقی ساحل پر واقع ریاست میں پولنگ صبح 5 بجے شروع ہو گئی۔
دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات کی تیاریاں مکمل ہوگئیں، بیلٹ باکسز، پیپرز اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں پولنگ سینٹرز میں پہنچادی گئیں، جہاں 24 کروڑ سے زائد افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے،7 کروڑ افراد نے پولنگ ڈے سے پہلے ہی ووٹ ڈال دیے۔
کمالا ہیرس نے مشی گن میں اپنا ووٹ بذریعہ ای میل کاسٹ کردیا، صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق قومی سطح پر کمالا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے، 47 فیصد ووٹرز ٹرمپ اور 48 فیصد کمالا ہیرس کے حامی ہیں۔
دنیا کی نظریں سوئنگ اسٹیٹس پر مرکوز ہیں، سونئگ اسٹیٹس میں ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن امیدوار میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
ایری زونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، پینسلوینا، نارتھ کیرولائنا اور وسکانسن میں مجموعی الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 66 ہے، انتخابات میں نوجوانوں کا ووٹ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
الیکٹورل کالج میں کمالا ہیرس کو مجموعی طور پر 226 اور ڈونلڈ ٹرمپ کو 219 ووٹ ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔