روسی گیس سے ہاتھ کھینچنا کوئی آسان کام نہیں ہے، پوتن

روسی گیس سے ہاتھ کھینچنا کوئی آسان کام نہیں ہے، پوتن

(ویب ڈیسک ) روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ اگر یوکرین نے یورپ کے ساتھ روسی گیس کی ترسیل کے سمجھوتے  کی معیاد میں اضافہ نہ کیا تو ہم دیگر ترجیحات کا جائزہ لیں گے۔

پوتن نے روس کے شہر 'ولاڈیووسٹوک' میں منعقدہ مشرقی اقتصادی فورم کے مرکزی نشست میں ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیا ہے۔

یوکرین کے ساتھ قریب الاختتام گیس ٹرانزٹ سمجھوتے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگر یوکرین نے سمجھوتے کی معیاد نہ بڑھائی تو یورپ کے لئے گیس کی ترسیل کم ہو جائے گی لیکن یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ روس دیگر متبادلات کے ذریعے یورپ تک گیس پہنچا سکتا ہے۔

پوتن نے کہا ہے کہ خاص طور پر ترک اسٹریم  اور کسی حد تک بلیو اسٹریم کے ذریعے کی جا سکتی ہے لیکن یہ ترسیل داخلی استعمال کے لئے ہے۔ جرمنی، براستہ یوکرین اور ترکیہ، قدرتی گیس حاصل کر سکتا ہے لیکن بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارتھ اسٹریم سے حاصل نہیں کر سکتا۔ میرے خیال میں یہ پیشہ وارانہ نااہلی اور شیزو فرینا ہے۔ اگر یورپی ممالک ہم سے گیس نہیں خریدنا چاہتے تو  نہ خریدیں ۔ ہم دنیا کے دیگر علاقوں کو گیس کی فراہمی کرتے رہیں گے اور اس فراہمی کو درجہ بدرجہ بڑھاتے چلے جائیں گے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ سال کے آغاز سے ہم براستہ سائبیریا پاور لائن چین کو سالانہ 38 بلین مکعب میٹر گیس رسد شروع کر دیں گے اور دیگر متبادل لائنوں سے   گیس کی رسد جاری رکھیں گے۔

صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ دنیا روس کے انرجی وسائل سے محرومی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ یہ ناممکن ہے لیکن اگر وہ اس میں کامیاب ہو بھی جائیں تو سوچیں کہ کیا ہو گا۔ انرجی کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں گی لیکن اس کے باوجود ہر کوئی اسے خریدنے پر مجبور ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ "کسی خوش فہمی میں دیئے جانے والے غیر حقیقی بیانات تکبر اور ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کا نتیجہ ہیں۔ روسی گیس سے ہاتھ کھینچنا کوئی منافع بخش راستہ نہیں ہے"۔

Watch Live Public News