اسرائیل کے حملے میں غزہ میں کم از کم 10 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک فلسطینی مسلح گروپ کا ایک اعلیٰ کمانڈر بھی شامل ہے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ اسرائیل کے حملے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے وزیراعظم یائر لیپڈ نے کہا ہے کہ یہ آپریشن فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے) کے خطرے کے پیش نظر شروع کیا گیا ہے۔ پی آئی جے کے ایک رکن کو اس ہفتے کے شروع میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسرائیلی حملے کے جواب میں پی آئی جے نے اسرائیل پر کم از کم 100 راکٹ فائر کئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر راکٹ اسرائیل نے اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم کے ساتھ درمیان میں ہی تباہ کر دیے۔ اسرائیل کے کئی شہروں میں سائرن کی آوازیں سنی گئیں۔ اسرائیل ڈیفنس فورس (IDF) نے کہا ہے کہ جمعہ کی شام دیر گئے حملے بھی کئے گئے اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم لیپڈ نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ اسرائیل نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور مہم شروع کر رکھی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو جلد ہی خطرہ دستک دے گا۔ آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ حملے میں متاثرہ علاقے پی آئی جے سے منسلک ہیں۔ ان میں غزہ کا فلسطینی ٹاور بھی شامل ہے۔ اس عمارت میں ایک زبردست دھماکہ ہوا ہے اور دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں تیسیر جباری سمیت پی آئی جے کے چار ارکان مارے گئے۔ اس کے علاوہ مرنے والوں میں ایک پانچ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں مزید 55 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ آئی ڈی ایف کا اندازہ ہے کہ 15 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ اسرائیل کے وزیر داخلہ آیلیٹ شیکڈ نے چینل 12 نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہمیں نہیں معلوم کہ آگے کیا راستہ اختیار کرنا ہے لیکن اس میں وقت لگتا ہے یہ پیچیدہ اور مشکل ہوگا۔" ایران کے دارالحکومت تہران کے دورے پر آئے ہوئے پی آئی جے کے جنرل سیکرٹری زیاد النخالہ نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ اس جنگ میں فتح ہمارے عوام کی ہوگی۔ اس جدوجہد میں کوئی سرخ لکیر نہیں ہے۔ تل ابیب بھی ہمارے راکٹ کے کنٹرول میں ہے۔