مصر میں قبرستان سے سونے کی نایاب مورتیاں، خزانے برآمد

gold treasure explore from egypt
کیپشن: gold treasure explore from egypt
سورس: google

ویب ڈیسک :ماہرین آثار قدیمہ نے مصر کے ایک پرانے قبرستان میں درجنوں مقبرے دریافت کیے ہیں، جن میں کم از کم ڈھائی ہزار سال پہلے دفن کی گئی اشیا اور سونے کے ایسے نایاب خزانے موجود ہیں، جن کو پہلے کبھی نہیں چھوا گیا۔

قبر چوروں کے ہزاروں سال قبل لوٹے ہوئے زیادہ تر قدیم مصری خزانوں کے برعکس، حالیہ مقام پر ملنے والے ذخیرے میں اسے کانسی کے سکے، سونے کی ورق، اور قدیم دیوتاؤں جیسا کہ آئسس، باسٹٹ، اور ہورس کی مورتیاں شامل ہیں، جنہیں آج تک کسی نے نہیں چھوا۔

 مصری آثار قدیمہ کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل محمد اسماعیل خالد کا کہنا ہے کہ ’ایسے نوادرات جنہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا جیسا کہ مٹی کے برتن، تدفینی تعویذ، اور سکربس خزانے کے ساتھ پائے گئے ہیں، جو اس دور کے قدیم مصریوں کی رسومات اور رواجوں کے متعلق نئی معلومات فراہم کرتے ہیں۔

دہائیوں سے محققین لبنان کے قریب تل الدیئر میں ایک مقام پر کھدائی کر رہے ہیں جو ایک قدیم قبرستان یا نیکروپولس نکلا ہے۔

2019 میں ماہرین آثار قدیمہ کو 284 سے 641 عیسوی کے درمیان بازنطینی دور کے سات سونے کے سکے اور 26 ویں خاندان کے بادشاہ پسامٹک دوم کے نام سے کندہ مجسمے ملے تھے۔

برسوں کی گئی کھدائیوں کے نتیجے میں 2022 میں تدفین والا ایک وسیع کمپلیکس دریافت ہوا، جس کی تاریخ 644 اور 525 قبل مسیح کے درمیان ہے۔

قدیم مصر کے دور کے اس نیکروپولس میں کئی طرح کی دفن ہیں، جو عام شہریوں کے ساتھ ساتھ امیر لوگوں کی لاشوں کی بھی آخری آرام گاہ ہے۔

اس مقام پر پہلے محققین نے چھوٹے چھوٹے کنوپی جات دریافت کیے تھے، جن میں مردہ شخص کے اعضا کو ممیفیکیشن کے دوران رکھا جاتا تھا۔

یہاں عام لوگوں کی قبریں مٹی کی اینٹوں اور امیر افراد کی چونا پتھر سے بنی ہوئی ہیں۔

حیرت انگیز طور پر ماہرین آثار قدیمہ نے سائٹ پر ایک مٹی کے برتن میں 38 تانبے کے سکے بھی دریافت کیے جن کی تاریخ بطلیموس خاندان کے دور کی ہے، جو کمپلیکس کی تعمیر کے کئی سو سال بعد 305 سے 30 قبل مسیح تک رہا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس دریافت کے ساتھ کھدائی کے دوران ملنے والا کمپلیکس کا ایک آرکیٹیکچوریل ڈیزائن قدیم مصری شہر دمیاط کے لیے ایک اہم دور کی دوبارہ تاریخ سازی کا باعث بن سکتا ہے۔

Watch Live Public News