نئی دہلی: (ویب ڈیسک) ہیلی کاپٹر حادثے میں زندہ بچ جانے والے واحد انڈین فوجی افسر گروپ کیپٹن ورون سنگھ کا خط سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ خط اوسط درجے کے طلبہ کے لیے لکھا تھا۔ خٰال رہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے نے پورے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس خوفناک ہیلی کاپٹر حادثے میں انڈیا کے پہلے سی ڈی ایس جنرل بپن راوت سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہیلی کاپٹر میں کل 14 افراد سوار تھے جن میں سے صرف گروپ کیپٹن ورون سنگھ ہی زندہ بچ گئے ہیں۔ کیپٹن سنگھ اس وقت ہسپتال میں داخل ہیں اور ان کی زندگی سے جنگ جاری ہے۔ اس دوران ان کا لکھا ہوا خط سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ گروپ کیپٹن ورون سنگھ نے 18 ستمبر 2021ء کو آرمی پبلک سکول چندی مندر کے پرنسپل کو یہ خط لکھا تھا جہاں کیپٹن سنگھ نے اپنی سکول کی تعلیم مکمل کی۔ اس خط میں انہوں نے اپنے سکول کے ان بچوں کو بھی مخاطب کیا جو پڑھائی میں اوسط درجے کے ہیں۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ پڑھائی میں معمولی ہونا ٹھیک ہے۔ ہر کوئی سکول میں سبقت نہیں لے سکتا اور نہ ہی ہر کوئی 90 فیصد نمبر حاصل کرسکتا ہے۔ اگر آپ کو یہ کامیابیاں ملیں تو یہ اچھی بات ہے اور اس کی تعریف بھی ہونی چاہیے۔ لیکن اگر ایسا نہ ہو تب بھی یہ مت سوچیں کہ آپ معمولی ہیں کیونکہ سکول میں معمولی ہونا زندگی میں آنے والی چیزوں کا سامنا کرنے کا پیمانہ نہیں ہے۔ https://twitter.com/arunbothra/status/1469017074647273472?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1469017074647273472%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fzeenews.india.com%2Fhindi%2Findia%2Fletter-of-coonoor-accident-survivor-group-captain-varun-singh-viral-on-social-media-which-written-for-students%2F1044393 وہ مزید لکھتے ہیں، 'تو اپنا شوق تلاش کریں۔ یہ آرٹ، موسیقی، گرافک ڈیزائن، ادب ہو سکتا ہے۔ بس آپ جو بھی کام کرتے ہیں اس کے لیے پوری طرح وقف ہو جائیں۔ اپنا بہترین دیں۔ آپ کو یہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہے کہ میں اس میں زیادہ محنت کر کے بہتر کر سکتا تھا۔ کیپٹن سنگھ نے اس خط میں بتایا کہ جب وہ نوجوان کیڈٹ تھے تو ان کا اعتماد بھی کم تھا۔ وہ لکھتے ہیں، 'جب مجھے ایک نوجوان فلائٹ لیفٹیننٹ کے طور پر فائٹر اسکواڈرن میں کمیشن دیا گیا تو میں نے محسوس کیا کہ اگر میں اپنا دماغ اور دل لگاؤں تو میں بہت اچھا کر سکتا ہوں۔ اسی دن میں نے بہترین بننے کے لیے کام کرنا شروع کیا۔ جبکہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی میں کیڈٹ کی حیثیت سے میں نے پڑھائی یا کھیلوں میں کوئی مہارت حاصل نہیں کی۔ لیکن بعد میں طیاروں کے لیے میرا جنون بڑھتا گیا اور میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہا۔ پھر بھی، مجھے اپنی حقیقی صلاحیتوں پر بھروسہ نہیں تھا۔