(ویب ڈیسک ) حکومت نے افغان شہریوں کو پاکستانی شہریت کے بڑے پیمانے پر اجراء کو روکنے کے لئے بڑا فیصلہ کرلیا۔
پاکستان شہریت ترمیمی بل 2024 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ، بل کے ذریعے پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ 1951 میں ترمیم کی گئی ہے۔
ترمیمی بل کے مطابق پیدائش کی جگہ کی بنیاد پر شہریت دینے کی شق کو بدل دیا جائے، والدین کی شہریت کی بنیاد پر بچوں کو شہریت دی جائے۔
بل کے ذریعے افغان شہریوں کے پاکستان میں غیر قانونی داخلے اور حق ملکیت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو وطن واپس بھیجنے کے پروگرام پر عملدرآمد روک دیا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلیپو گرانڈی کے دورہ پاکستان کے بعد اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
یو این ایچ سی آر نے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کے حوالے سے مستقل اور پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
یو این ہائی کمشنر برائے پناہ گزین نے تین روزہ دورہ پاکستان میں افغان شہریوں کے حوالے سے مستقل اور پائیدار حل تلاش کرنے کے ساتھ میزبان ملک کے لیے مزید اعانت و حمایت پر زور دیا۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق فلیپوگرانڈی نے خیبر پختون خواہ میں پشاور اور ہری پور کا دورہ کیا، فلیپوگرانڈی نے شہری علاقوں کے ساتھ پناہ گزین گاؤں میں رہنے والے افغان مہاجرین کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
اسلام اباد میں فلیپوگرانڈی کی وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر برائے سرحدی امور امیر مقام اور دیگر اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں ۔
پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں یو این ہائی کمشنر برائے پناہگزین نے 13 لاکھ افغان پناہ گزینوں کے لیے پی او آر کارڈز کی مدت میں بروقت توسیع پر زور دیا گیا۔
یو این ہائی کمشنر برائے پناہ گزین نے پاکستان کی طرف سے غیر ملکی شہریوں کو واپس بھیجنے کے پلان پر عمل درآمد معطل کئے جانے کو سراہا ۔
یو این ایچ سی ار کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کو واپس بھیجنے کے پلان پر عمل درآمد معطل رکھنے کے حوالے سے بھی یقین دہانی حاصل کی گئی ہے۔