’ہمیں حق نہیں دینگے تو قانون سازی کیسے ہو گی‘

’ہمیں حق نہیں دینگے تو قانون سازی کیسے ہو گی‘

اسلام آباد ( پبلک نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں عدم برداشت اس قدر ہے کہ ٹی وی شو میں لڑ پڑتے ہیں۔ اگر آپ کو عوام کا خیال ہے تو سب کو ساتھ لیکر چلے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایک دوسرے کو سن کر اور سمجھ کر قانون سازی کرے تو عوام کے مسائل حل ہوں گے۔ اگر آپ ہمیں سنں گے نہیں ، بولنے نہیں دیں اور بل پڑھنے تک نہ دے تو یہ زیادتی ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ آپ تو ہم سے ہمارا حق چھین رہا ہے۔ اورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا سب چاہتے ہیں۔ اس کے لیے آپکو ہمیں ساتھ لیکر چلنا ہوگا، زبردستی بل پاس نہیں ہوسکتا۔ اگر آپ ہم سے بات کرے تو ہم آپ کی معاونت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اورسیز ہم سے نہیں اورسیز والے آپس میں مقابلہ کرکے اس ایوان کا رکن بنے۔ اگر آپ نے کلبھوشن کو این آر او دینا تھا تو آرڈیننس کیوں دیا۔ اگر آپ اتفاق رائے چاہتے تو ہم سے بات کرتے نہ کہ رات کے اندھیرے میں آرڈیننس لاتے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ نے کلبھوشن کے خلاف وکیل کرنا تھا لیکن آپ تو خود کلبھوشن کے وکیل بن رہے ہیں۔ اپوزیشن کے بغیر جو قانون سازی ہوگی وہ کمزور ہوگی۔ اگر آپ ہمیں بولنے نہیں دیں گے، بل پڑھنے نہیں دیں اور ہمارے حقوق نہیں دیں گے تو کس طرح قانون سازی ہوگی۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ آپ ہم سے ہمارا حق چھین رہے ہیں۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق تو سب دینا چاہتے ہیں۔ جو پاکستانی بیرون ممالک بیٹھے ہیں ان کے اپنے مسائل ہیں۔ اگر کلبھوشن یادو کو این آر او دینا تھا تو آرڈیننس کے ذریعے کیوں دیا۔

اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں ایک آرڈیننس رات کو نکالا گیا۔ آپ کشمیر کے سفیر بنتے ہیں اور کلبھوشن کو وکیل بھی دیا۔ اسپیکر صاحب، آپ اپنی طاقت استعمال کریں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔