آئین اور قانون کے منافی سرگرمیوں کو آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے ، وفاقی کابینہ

آئین اور قانون کے منافی سرگرمیوں کو آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے ، وفاقی کابینہ
اسلام آباد: وفاقی کابینہ اجلاس نے طے کیا کہ آئین اور قانون کے منافی سرگرمیوں کو آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے، دہشت گرد ی اور توڑ پھوڑ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ ریاستی وسرکاری اداروں، نجی املاک، عوام کے جان ومال کے تحفظ آئین اور قانون کے مطابق موثر اقدامات کئے جائیں۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس فرض کی تکمیل ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، وفاقی کابینہ نے مختلف شہروں میں پر تشدد واقعات کے دوران املاک کو نقصان پہنچے جانے کی شدید مذمت کی۔ امن و امان کی صورت حال کی پیش نظر وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارت داخلہ کی سفارش پر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پاکستان فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ مزید براں وفاقی کابینہ نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں بھی پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر غور کیاگیا۔ اجلاس نے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے چئیرمین عمران خان کی طرف سے ایک عرصے سے مسلسل اداروں اور ان کی قیادت کو نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ قاتلانہ حملوں سے لے کر قومی اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے تک کے مذموم الزامات ایک تسلسل کے ساتھ عائد کئے جارہے ہیں۔ اجلاس نے نشاندہی کی کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کاسوچے سمجھے منصوبے کے تحت حساس اداروں اور ان کے افسران کو نشانہ بنانا ایک تسلسل ہے جو اب حساس اداروں اور عمارات پردہشت گردانہ حملوں میں تبدیل ہوچکا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ یہ رویہ پی ٹی آئی کی ماضی کی روش اور طرزعمل کے عین مطابق ہے بلکہ اس میں اب مزید شدت آگئی ہے۔ یہ آئینی، قانونی یا جمہوری رویہ نہیں بلکہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیاجاسکتا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے ٹھوس شواہدپر مبنی سنگین مقدمے میں نیب نے ایک قانونی عمل کے ذریعے عمران خان کو گرفتا رکیا جسے اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قانونی قرار دیا۔ مزید برآں آج احتساب عدالت نے تفصیلی بحث اور سماعت کے بعدبھی اس گرفتاری کو قانونی قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی قیادت کے اکسانے پر پورے ملک میں امن وامان کی سنگین صورتحال پیدا کردی گئی ہے ۔ اجلاس نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت کے اکسانے پر چند سو دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کے ملک میں جلاؤ گھیراؤ، حساس سرکاری ونجی املاک کو آگ لگانے، توڑپھوڑ، ساز وسامان اور آلات کی لوٹ مار، ریڈیو پاکستان، اے پی پی اور پی ٹی وی کے انفراسٹرکچر پر حملوں، قومی نشریات رکوانے کی کوشش، گاڑیاں اور ریکارڈ نذرآتش کرنے، شہریوں اور سرکاری اہلکاروں کے زخمی ہونے کے واقعات کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے ایدھی اوردیگر ایمبولنسز کے مریضوں کو نکال کر گاڑیاں جلانے سمیت دیگر مقامات پر مسافر شہریوں کو محصور اور ہراساں کرنے کے واقعات جیسی کھلی دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے غازیوں اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی، پشاور میں چاغی ماڈل کو آگ لگانے جیسے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئین اور قانون کے تحت احتجاج اگرچہ ایک بنیادی جمہوری حق ہے جسے آئین اور قانون کی متعین حدوں کے اندر ہونا چاہیے لیکن کسی بھی مہذب ملک اور معاشرے میں اس نوع کی لاقانونیت کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اجلاس نے طے کیا کہ آئین اور قانون کے منافی سرگرمیوں کو آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے، دہشت گرد ی اور توڑ پھوڑ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ ریاستی وسرکاری اداروں، نجی املاک، عوام کے جان ومال کے تحفظ آئین اور قانون کے مطابق موثر اقدامات کئے جائیں۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس فرض کی تکمیل ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ اجلاس نے عوام کو خراج تحسین پیش کیا ہے کہ انہوں نے ریاست دشمنی اور دہشت گرد رویوں کو مسترد کیا اور آئین وقانون کا ساتھ دیا۔ اجلاس نے پولیس، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں، انتظامیہ اور افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے تمام خطرات کے باوجود سرکاری ونجی املاک اور عوام کے جان ومال کو بچانے کے لئے خدمات انجام دیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔