نئے بجٹ میں تعلیم کے شعبہ کا کتنا حصہ ہے؟

نئے بجٹ میں تعلیم کے شعبہ کا کتنا حصہ ہے؟

اسلام آباد ( پبلک نیوز) وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت بجٹ 2021-22 کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی) کے لئے 42 ہزار ملین روپے سے زائد مختص کیے ہیں۔

بجٹ 2021-22 دستاویز کے مطابق جاری منصوبوں کے لیے 29 ہزار ملین روپے اور نئی اسکیموں کے لئے 12 ہزار ملین سے زائد رکھے گئے ہیں۔ جاری اسکیموں میں پی آئ ای اے ایس اسلام آباد میں سنٹر آف میتھیمیٹیکل سائنس (سی ایم ایس) کے لیے 100 ملین روپے، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کیمپس II (فیز 2) چکری روڈ راولپنڈی کی ترقی کے لیے 225 ملین روپے مختص کیے گئے۔

حیدرآباد میں فیڈرل انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لیے 300 ملین، اسلام آباد میں فیڈرل اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے مین کیمپس کے قیام کے لیے 100 ملین روپے اور فاٹا یونیورسٹی کے قیام کے لیے 300 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

مزید یہ کہ کوئٹہ میں نسٹ کیمپس کے قیام کے لیے 250 ملین روپے، بین الاقوامی اسلامیہ یونیورسٹی اسلام آباد کی ترقی و بہتری کے لیے 500 ملین روپے، اسکردو میں بلتستان یونیورسٹی کے قیام کے لیے 250 ملین روپے اور بنوں میں یونیورسٹی کیمپس برائے خواتین کے قیام کے لیے 175 ملین روپے مختص کیے گئے۔

اسی طرح ہائیر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ پروگرام (ایچ ای ڈی پی) کے لیے 1750 ملین روپے، اوور سیز سکالرشپس کے لیے 800 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی پشاور کے لیے 3375 ملین روپے، ویمن یونیورسٹی ملتان (فیز ٹو) کے لیے 300 ملین روپے اور عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 411 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

مزید برآں ایس ایم بی بی میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں مالیکیولر، جینیٹک اور الائیڈ سہولیات میں سنٹر فار ایڈوانسڈ ریسرچ کے قیام کے لیے ایک ہزار ملین روپے رکھے گئے ہیں جبکہ شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور کے لیے غیر دستیاب سہولیات کے لیے 25 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔