لگتا ہے بھارت کو چائے کی پھر طلب ہو رہی ہے

لگتا ہے بھارت کو چائے کی پھر طلب ہو رہی ہے
اسلام آباد: (پبلک نیوز) پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر وضاحت طلب کی ہے۔ 26 فروری کو بھارت نے جارحیت کی اور پاکستان نے اسے مناسب اور بروقت جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حرکت کو بھارت کی تکنیکی ناکامی کہیں، جارحیت کہیں یا بدنیتی۔ پاکستان نے 2019ء میں بھی مدبرانہ ردعمل دیا تھا۔ ہندوستان کی حرکت تشویشناک ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس حرکت کا نوٹس لینا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی اس حرکت نے معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے۔ ایوی ایشن اتھارٹیز کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ سعودی ائرلائن کا جہاز ، قطر اور پاکستان کی ڈومیسٹک پروازیں نشانہ بن سکتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 5 ممالک کے نمائندگان کو وزارت خارجہ میں مدعو کرکے، انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ ہمیں توقع ہے کہ عالمی برادری اس کا نوٹس لے گی۔ ہندوستان کو اس حرکت کیلئے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ ہندوستان کی وضاحت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جارحیت کے قائل نہیں ہیں لیکن دفاع ہم نے کل بھی کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے۔ ابھینندن کی چائے ابھی ٹھنڈی نہیں ہوئی، لگتا ہے انہیں پھر سے طلب ہو رہی ہے۔ ہندوستان میں آج ہندتوا اور اکھنڈ بھارت کی سوچ کی حامل حکومت برسر اقتدار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی صورتحال اتنی بگڑ چکی ہے کہ یورپی یونین پارلیمنٹ کے 21 ممبران نے سپیکر لوک سبھا کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے بھارت سرکار سے ہندوستان میں اقلیتوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے ساتھ ناروا سلوک کی وضاحت طلب کی ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ ہندوستان کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔ بھارت نے 26 فروری کو جارحیت کی، حقائق سب کے سامنے آ گئے، لیکن دنیا مصلحتاً خاموش رہی۔ پاکستان نے افغانستان سے محفوظ انخلا کیلئے جو اقدامات اٹھائے وہ بھی دنیا کے سامنے ہیں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کے ٹھوس ثبوت ایک ڈوزیر کے ذریعے عالمی برادری کے سامنے رکھے۔ ہم نے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ دوہرے معیار سے تشویش میں اضافہ ہوگا۔ پاکستانی قوم دیکھ رہی ہے کہ ان کی حکومت ذمہ دارانہ اور آزادانہ طریقے سے ان کی امنگوں کو اجاگر کر رہی ہے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔