اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی میڈیا سے گفتگو، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں مولانا صاحب سے گزشتہ روز کے افسوسناک واقعے پر افسوس کرنے آیا تھا، جے یو آئی کے ایم این ایز کے ساتھ ظلم زیادتی اور بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، پارلیمان کی تاریخ میں اس سے بدترین کوئی مثال نہیں ملتی، مولانا فضل الرحمان نے انتہائی بردباری اور صبر کا مظاہرہ کیا، عمران خان بھگوڑا ہو چکا ہے. شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق پارلیمان کے ذریعے نیازی کی حکومت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، عمران خان نیازی جو زبان اور ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے وہ قابل مذمت ہے، ہم عمران نیازی کو ملک کو ترقی کے ٹریک سے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے ، کرپشن عمران خان کے گھر میں ہے، عمران خان کی بہن علیمہ خان کے پاس بیرون ملک جائیدادیں کہاں سے آئیں، تم جس طرح کی زبان استعمال کررہے اسکی مہذب معاشرے میں اجازت نہیں، میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھو ورنہ ہمیں قابو کرنا آتا ہے، نمل یونیورسٹی کے لیے آنے والا پیسہ کیوں ڈیکلیئر نہیں کیا، تم کہتے ہو شہباز شریف بوٹ پالش کرتا ہے تم کیا کرتے ہو؟ ان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج نے قربانی دی اور تم نے لندن میں بیٹھ کر فوج کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کی، مشرف نے ہماری حکومت گرائی تو اس دوران میں مختلف جیلوں میں رہا، حرام حرام کی باتیں کررہے ہو، تم اے ٹی ایم کے پیسوں کا حرام کھاتے رہے ہو، تم ڈی چوک آنا چاہتے ہو تو آو ہم تمہیں ناکوں چنے چبوائیں گے. اس دوران جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم اس طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں، عمران خان کی کیفیت باولے جیسی ہو چکی ہے، یہ پیدائشی طور پر شرافت سے محروم ہے، پتا نہیں یہ کس معاشرے میں پلا بڑھا ہے ، اسکی حکومت کے دن قریب آچکے ہیں. مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم اس قسم کے ماحول سے نمٹنے کا زندگی بھر کا تجربہ رکھتے ہیں، ایک ہوتا ہے پاگل ایک ہوتا ہے باولا ، وہ کیفیت ہوچکی ہے اسکی، آج قوم کے نجات کے دن قریب آگئے ہیں، قوم اور کارکنوں کو سڑکوں کو آنے کہا تو 1 گھنٹہ سے قبل پورا ملک جام ہوگیا، عمران خان سن لو ہم تمہیں جام کرنا جانتے ہیں، گالیاں دیتے اور بداخلاقی کرتے ہو ، آپکی زبان بنا رہی آپ وزیر اعظم کے عہدہ پر بیٹھنے کے اہل نہیں ، الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں عدم اعتماد پیش ہوگئی تو کس طرح عوام میں جارہا ہے؟ وہ کس طرح اسلام آباد میں ڈی چوک پر عوام کو بلانے کی بات کررہا ہے، اسے پٹا ڈالا جائے ، ہمارا دعوی ہے ہمارے پاس اکثریت موجود ہے سیاسی جنگ لڑو. ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو گلی کوچوں میں جائیں گے ، پھر کہا جاتا ہے کہ کہیں بساط نہ لپیٹ دی جائے، واضح کہتا ہوں خزاں جائے بہار آئے نا آئے ، جس قیمت پر اسکا خاتمہ ہوگا ہم آگے بڑھیں گے، اگر ہم نے پیسہ کمائے ہیں یا پرمٹ لیے ہیں تو لاو نہ کوئی کیس، کوئی مقدمہ ہمارے خلاف لا نہیں سکتے.