بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 74 واں یوم وفات آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر سرکاری اور نجی سطح پر مختلف تقریبات کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ 1973 میں محمد علی جناح کو مولانا مظہرالدین نے ’قائداعظم‘ کا لقب دیا تھا ۔ آپ کی قیادت میں مسلمانان ہند نے الگ وطن ’پاکستان‘ حاصل کیا اور انگریزوں کے تسلط سے نجات حاصل کی ۔ قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 میں کراچی میں پیدا ہوئے، آپ نے 1882 میں اپنے آبائی شہر سے ابتدائی تعلیم کا آغاز کیا اور اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے 1896 میں انگلینڈ چلے گئے۔ 1896 میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس لوٹ آئے۔ پیشے کے لحاظ سے محمد علی جناح وکیل تھے، وطن واپسی کے کچھ عرصہ بعد ہی ان کا شمار برصغیر کے مایہ ناز قانون دانوں میں کیا جانے لگا تھا۔ وطن واپسی کے بعد جناح نے سیاست میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کی ، 1906 میں انڈین نیشنل کانگریس کا حصہ بنے ۔ کانگریس کا حصہ بننے کے بعد آپ کو اندازہ ہوا کہ یہ جماعت برصغیر کے تمام لوگوں کی نہیں بلکہ صرف ہندوؤں کی ہی نمائندہ جماعت ہے۔ جناح کانگریس کی ہندو نواز پالیسیوں سے تنگ تھے بالآخر 1920 میں انہوں نے کانگریس کو خیرآباد کہہ دیا اور آخری سانس تک مسلمانوں کی نمائندہ جماعت مسلم لیگ سے وابستہ رہے۔ اسی جماعت کی چھتری تلے جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن حاصل کیا۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظم اس پاک وطن کے پہلے گورنر جنرل بنے اور 11 ستمبر 1948 میں وفات تک اس عہدے پر تعینات رہے۔ قائد اعظم جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ وطن دِلایا پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنے کی خواہش رکھتے تھے لیکن ان کی بیماری آڑے آگئی اور ان کے تعمیری منصوبے پایہ تکمیل تک نہ پہنچے اور مسلمانانِ ہند 11 ستمبر 1948 کو اپنے اس عظیم رہنما کی قیادت سے محروم ہوگئے۔ جناح کی وفات کو کئی دہائیاں گزرنے کے بعد بھی ان کے یوم وفات پر ہزاروں افراد ان کی آرام گاہ پر حاضری کے لئے آتے ہیں اور مختلف شہروں میں منعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ پاکستان کی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔