لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کے ٹیسٹ اوپنر عابد علی کی کرکٹ میں بتدریج واپسی کا سفر جاری ہے۔ کراچی میں پوسٹ آپریشن ورک آئوٹ کے بعد عابد علی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کی زیر نگرانی لاہور میں واقع نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں اپنے مکمل ری ہیب کا آغاز کر دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 34 سالہ عابد علی کو گذشتہ ماہ کراچی میں کھیلے گئے قائداعظم ٹرافی کے آخری رائونڈ میچ میں سینے کی تکلیف کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان میں عارضہ قلب کی تشخیص ہونے پر آپریشن کرکے دو اسٹنٹ ڈالے گئے۔ عابد علی کا کہنا ہے کہ جیسے ٹیسٹ کرکٹ میں دوسری اننگز ہوتی ہے، ایسی ہی انہیں بھی دوسری زندگی ملی ہے، جس پر وہ رب کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔ میچ کے دوران پیش آنے والے اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے عابد علی کا کہنا تھا کہ بیٹنگ کے دوران سینے میں بوجھ اور گھبراہٹ محسوس کرنے پر انہوں نے کریز کے دوسرے اینڈ پر موجود اپنے ساتھی کرکٹر اظہر علی کے مشورے اور ایمپائر کی اجازت سے گرائونڈ چھوڑ کر باہر جانے کا فیصلہ کیا۔ گرائونڈ سے باہر جاتے ہوئے انہیں بانڈری کے پاس قہہ آئی اور سر چکرانے لگا۔ اس موقع پر سینٹرل پنجاب کے فزیو ڈاکٹر اسد نے انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا۔ عابد علی نے کہا کہ وہ ابھی تک اسے عام بیماری سمجھ رہے تھے مگر ہسپتال کے ڈاکٹرز ان کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے اور استفسار کرنے لگے کہ وہ چل پھر کیسے رہے ہیں کیونکہ ای سی جی ٹھیک نہیں آئی اور دل کی دو شریانیں بند ہیں۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ ایک عام آدمی کا دل کم از کم 55 فیصد کام کرتا ہے جبکہ ٹیسٹ اوپنر کا دل 30 فیصد کام کر رہا تھا۔ یہ خبر قومی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑی اور کیلنڈر ایئر 2021 کے بہترین ٹیسٹ کرکٹر کا ایوارڈ جیتنے والے حسن علی پر بجلی بن کر گری۔ فاسٹ بائولر حسن علی کا کہنا ہے کہ عابد علی سے ان کی دوستی پرانی ہے۔ جب یہ خبر سنی تو وہ چونک گئے اور اپنے دوست کی صحتیابی کے لیے دعائیں کرنے لگے۔ ساتھی اوپنر عمران بٹ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے وہ عابد علی کے ساتھ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ عابد علی کے عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کی خبران کے لئے حیران کن تھی۔ وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے ایتھلیٹ کو یہ بیماری ہو سکتی ہے۔ عابد علی نے کہا کہ وہ جلد از جلد ٹھیک ہوکر دوبارہ نیٹ پریکٹس کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ کرکٹ ان کی زندگی کا انمول حصہ ہے، وہ اس سے دور نہیں رہ سکتے۔ زندگی انہیں مضبوط بنانے کے لیے مختلف چیلنجز کا شکار کرتی ہے۔وہ جلد ٹھیک ہوکر دوبارہ سبز کیپ اپنے سر پر سجانا چاہتے ہیں۔ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے کہا ہے کہ وہ جزوی صحتیابی پر عابد علی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہیں دوبارہ خوش آمدید کہتے ہیں۔ وہ عابد علی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کربہت خوش ہیں۔ عابد علی ہمارا ستارہ ہیں اور خوشی ہے کہ وہ خیریت سے ہیں۔ رمیز راجہ نے کہا کہ وہ عابد علی کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنا ری ہیب ضرور مکمل کریں تاہم اس واقعے سے ہم سب کو یہ سبق ملتا ہے کہ چاہے ایتھلیٹ ہوں یا کوئی عام فرد، انسان کو بعض اوقات معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے جسم میں کیا چل رہا ہے۔ چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ انہوں نے آئندہ ایسی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کراچی اور لاہور میں ڈی فریبلیٹرز انسٹال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔