(مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما روف حسن نے کہا پی ٹی آئی کو چھوڑ کرجانے والے علی زیدی اور فواد چودھری پارٹی کا حصہ بالکل بھی نہیں ہیں، ان کا دوبارہ شامل کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ عمران خان جب آزاد ہوں گے خود کریں گے۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما روف حسن کہا کہ ان کے بیانات ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے، وہ لوگ پہلے اپنے سیاسی جنازے لے کر کسی اور در پر گئے تھے اور اب پھر پی ٹی آئی پر ڈالے ہیں ان میں کچھ واپسی بھی چاہتے ہیں، 7 ،ماہ تک کسی سیاسی لیڈر کو عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی جو لوگ ان کو مل رہے تھے وہ تین تھے، ان کے سیاسی وکلا، اہلیہ اور خان صاحب کی بہنیں۔
روف حسن نے کہا کہ گذشتہ 6 روز ہوئے ہیں کہ عدالت کے ذریعےہمیں ملنے کی اجازت دی گئی ہے، ایک ہفتے میں6 لوگ مل سکتے ہیں۔ایک تاثر ابھرا تھا جیسے کہ پارٹی کی لیڈرشپ وکلا کو ٹرانسفر ہوگئی ہے، ہماری کور کمیٹی میں 72 لوگ ہیں ان میں 6 یا 7 وکلا ہیں، ہماری سیاسی کمیٹی میں 21 لوگ ہیں اُس میں 2 وکلا ہیں۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان کو ملنے جاتے ہیں تو آپ پیپر،پین نہیں لے جاسکتے، ہم تین پارٹیوں کے ساتھ بات کرنے کو اس لئے تیار نہیں ہیں کیونکہ ہمارا مینڈیڈیٹ ان کے کشکول میں ڈالا گیا ہے، یہ مینڈیڈیٹ چور پارٹیاں ہیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہم اس لئے بات کرتے کو تیار ہیں، دوسری وجہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرتے کی یہ ہے کہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے ، کوئی پاور ان کے پاس نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں اگر مسئلہ حل کرنا ہے تو وہاں بات کی جائے جن کے پاس پاور ہو۔
اور ان کے پاس بھی جاکر ہم نے کوئی ڈیل نہیں کرنی، پچھلے دو سال سے جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہوا وہ بھی ایک حقیقت ہے، 9 مئی کے بعد جو ہوا سب کے سامنے ہے، ہم کوئی جلسہ، جلوس نہیں کرسکتے آپ نے ہم سے سب کچھ لے لئے اس کے باوجود آپ پارٹی کو ختم نہیں کرسکے۔
پروگرام کی میزبان نے کہا کہ گذشتہ روز رانا ثنا اللہ اور ان کی پارٹی کی جانب سے یہ بیان دیا گیا ہے کہ نواز شریف مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں اور اس میں عمران خان کی رہائی بھی ایک آپشن کے طور پر رکھی جاسکتی ہے؟
روف حسن نے جواب دیا کہ اگر صرف عمران خان نے جیل سے باہرآنا ہوتا تو 10،15 یا 1 ماہ تک آسکتے تھے ہمارے پاس آپشنز موجود تھے ، خان صاحب کبھی کسی کے کندھے کا سہارا لے کرجیل سے باہر نہیں آئیں گے۔