مشہور ”کال آف ڈیوٹی“ گیم کے پروڈیوسر نے مسلمانوں سے معافی کیوں مانگی؟

مشہور ”کال آف ڈیوٹی“ گیم کے پروڈیوسر نے مسلمانوں سے معافی کیوں مانگی؟
ویب ڈیسک: سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر غصے کی لہر دوڑ گئی، خاص طور پر الیکٹرانک گیمز کے شائقین میں، جب انہیں مشہور جنگی گیم " کال آف ڈیوٹی" کے نقشوں میں سے ایک کے فرش پر ایسے صفحات ملے جو بظاہر قرآن سے کٹے ہوئے تھے۔ " ٹویٹ کرنے والوں نے اپنے غصے کا اظہار کرنے اور گیم کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے کے لیے #No_Call_of_Duty ہیش ٹیگ کا استعمال کیا۔ اور جلد ہی، امریکی ویڈیو گیم کمپنی ایکٹیویشن نے عرب اور مسلم دنیا کی جانب سے بڑے پیمانے پر عدم اطمینان اور بائیکاٹ کی مہم کے بعد اس معاملے پر معذرت کر لی۔ کمپنی نے ٹویٹر پر مشرق وسطی کے علاقے کے لیے وقف گیم کے پیج کے ذریعے کہا کہ اس نے "جارحانہ مواد" کو ہٹا دیا ہے، جسے گیم میں تازہ ترین اپ ڈیٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ " کال آف ڈیوٹی سب کے لیے بنائی گئی ہے۔ پچھلے ہفتے مسلمانوں کے خلاف غلط مواد رکھا گیا تھا اور اسے گیم سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ہم دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہیں۔ ہم مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات بھی کر رہے ہیں"۔ اگرچہ ٹویٹر صارفین نے کمپنی کی معافی کا خیرمقدم کیا، تاہم کچھ نے اسے مسترد کر دیا، ہے اور اس قسم کی بدسلوکی کو "ریڈ لائن" قرار دیا ہے.اور ٹویٹ کرنے والوں نے ایسی ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں ان کی اسکرینوں سے گیم یا اس کی ایپلی کیشنز کو اپنی ڈیوائسز سے حذف کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ٹویٹ کرنے والوں نے نشاندہی کی کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب " کال آف ڈیوٹی" گیم نے مسلمانوں کو "ناراض" کیا ہو، پچھلے سالوں میں بھی ایسا ہی واقعہ دہرایا گیا تھا۔صارفین کا کہنا تھا کہ گیم ڈیزائن اور پروگرامنگ میں کافی وقت لگتا ہے، اس لیے ایسی غلطی ہونا ناممکن ہے. واضح‌رہے کہ کال آف ڈیوٹی دنیا کی مقبول ترین ویڈیو گیمز میں سے ایک ہے۔ یہ ایک جنگی گیم ہے جو جنگ کے حقیقی منظرناموں اور فوجی لڑائیوں پر مبنی ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔