اس حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب کابینہ سے بند لفافے کی منظوری لی جاتی ہو تو Asset Recovery unit پھر منی گالہ گینگ کا Asset making unit بن جاتاہے۔ ناجائز کام کےعوض ہیرے،سینکڑوں کنال زمین اور اربوں روپے ہتھیائے گئے۔جس ڈھٹائی وسینہ زوری سے فتنہ خان نے تاریخ کے سب سے بڑے ڈاکے ڈالے،شاید ہی کوئی مثال دنیا میں ملے۔بحریہ +پنکی پیرنی کی ڈیل بے نقاب ہوگئی
— Farhan Chaudary (@ChaudAry_pmln) June 14, 2022
بحریہ ٹاؤن کے فراڈ کے 50 ارب روپے خزانے میں جمع کرانے کی بجائے واپس ملک ریاض کو دے دیے،اور 458 کنال زمین القادر ٹرسٹ کے نام پر ہتھیالی،جس کی قیمت اصل قیمت سے 10 گنا کم لکھائی، اور ڈیل پر شریٰ بی بی نے دستخط کئے#منی_گالہ_کے_رشوت_خور pic.twitter.com/QxuhBC9wmd
بعدازاں ٹوئٹر پیٍغام میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے دسمبر 2019 کے کابینہ اجلاس میں بند لفافے میں ایک معاہدے کی منظوری دی جس کے تحت مسٹر کلین اور صادق و امین نے برطانیہ میں ریکور ہونے والے 50 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے بحریہ ٹاؤن سے ایڈجسٹمنٹ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نےاپنا حصہ طے کر کے بحریہ ٹاؤن کو ریلیف دیا۔ بحریہ ٹاؤن نے ایک ٹرسٹ کو 458 کنال زمین عطیہ کی، ٹرسٹی عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں، بحریہ ٹاؤن سے معاہدے پر عمران خان کی اہلیہ کے دستخط موجود ہیں۔بنی گالہ میں 240 کنال زمین فرح گوگی کے نام پر منتقل کی گئی۔ملی بھگت کے ذریعے منتقل شدہ زمین کی قیمت کم درج کی گئی۔ عمران خان نے تمام معاملات میں اپنا حصہ وصول کیا، یونیورسٹی کے نام پر عمران خان نے معاملے کو دبانے کی کوشش کی۔ وفاقی کابینہ نے معاملے پر تحقیقات کےلیے ایسٹ ریکوری یونٹ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔جب کابینہ سے بند لفافے کی منظوری لی جاتی ہو تو Asset Recovery unit پھر منی گالہ گینگ کا Asset making unit بن جاتاہے۔ ناجائز کام کےعوض ہیرے،سینکڑوں کنال زمین اور اربوں روپے ہتھیائے گئے۔جس ڈھٹائی وسینہ زوری سے فتنہ خان نے تاریخ کے سب سے بڑے ڈاکے ڈالے،شاید ہی کوئی مثال دنیا میں ملے۔ pic.twitter.com/griAga8u36
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 14, 2022