ویب ڈیسک:اسلام آباد کی ضلع کچہری کے جج مرید عباس نے پی ٹی آئی کی کارکن صنم جاوید کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلا ت کے مطابق پی ٹی آئی ورکر صنم جاوید کے خلاف بلوچستان میں درج مقدمہ میں بلوچستان پولیس صنم جاوید کو لے کر عدالت پہنچ گئی،پی ٹی آئی ورکر صنم جاوید کو جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس کی کورٹ میں پیش کردیا گیا۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی آر دیکھ لیں بلوچستان میں 7 اے ٹی اے کی دفعات ہیں۔
معاون وکیل صنم جاوید نے کہا کہ صنم جاوید کو کل 4 بجے گرفتار کیا ہے،سینئر کونسل نے آنا ہے وقفہ کردیا جائے۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیئے کہ زیادہ دیر تک انتظار نہیں کیا جاسکتا، رش کی وجہ سے اس کیس کو رکھ نہیں سکتا ۔
عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو معاون وکیل نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کوئی ڈائریکشن آسکتی ہے انتظار میں رکھ دیں۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیئے کہ میں اب اتنا انتظار نہیں کرسکتا اور سماعت ملتوی بھی نہیں ہوسکتی،کوئی آرڈر ہے آپ کے پاس تو دے دیں کہ اس کیس کو رکھا جا سکتا ہے،عدالت 15 منٹ انتظار کرسکتی ہے میں نے جلدی جانا ہے۔
صنم جاوید روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ میں استدعا کرتی ہوں کہ انتظار کرلیا جائے،میں 14 ماہ سے زیادہ عرصے سے گرفتار ہوں،کل میرے بچے خوش تھے کہ میں واپس گھر آرہی ہیں۔
معاون وکیل نے کہا کہ ہمیں اس وقت بہت کم وقت ملا ہے، اتنی جلدی میں تیاری بھی ممکن نہیں ہوتی۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیئے کہ 20 منٹ انتظار کرلیتے ہیں آپ کے سینیئر آجائیں تو دیکھ لیتے۔
صنم جاوید نے کہا کہ مجھے کل گرفتار کرتے ہوئے بتایا نہیں گیا کہ کس کیس میں گرفتار کررہے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت میں 20 منٹ کا وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن صنم جاوید نے عدالت سے استدعا کی کہ اتنا وقت دے دیں کہ میرے وکیل میاں اشفاق آجائیں۔
جج مرید عباس نے صنم جاوید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں کتنا اور انتظار کروں؟ 2 بج چکے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل فتح اللّٰہ برکی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ کیس انتظار میں رکھیں۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈائریکشن دی ہے؟ میں پہلے آفس سے کنفرم کر لوں،اسلام آباد ہائیکورٹ میں ابھی تک کیس سنا ہی نہیں گیا۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے صنم جاوید کے خلاف بلوچستان میں درج مقدمے کا متن پڑھا۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی طرف سے غلط بیانی کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈائریکشن دی ہے۔
صنم جاوید نے جج سے سماعت میں وقفے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ میرا متعلقہ وکیل ہی میری نمائندگی کرے گا۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے کہا کہ صنم جاوید کے کہنے پر بلوچستان میں ایک وقوعہ ہوا جس میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی، صنم جاوید کا صرف راہدری ریمانڈ چاہیے،کسی اور میرٹ کی بات تو ہے ہی نہیں۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 بجے صنم جاوید کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیئے کہ آپ پہلے بھی غلط بیانی کر چکے ہیں،ہائیکورٹ سے جب حکم آئے گا تب دیکھیں گے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ میجسٹریٹ ہونے کے ناتے آپ کے پاس اختیار ہے،آپ حکم کر سکتے ہیں صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر نہ لے جایا جائے، ہم نے ابھی دلائل دینے ہیں لیکن دلائل سینئر کونسل دیں گے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ صنم جاوید کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے۔ صنم جاوید کے وکلاء نے دلائل دیے کہ گرفتاری غیر قانونی ہے۔
دورانِ سماعت عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ڈائریکشن آئیں، ڈائریکشن کے مطابق صنم جاوید کو ہائی کورٹ پیش کیا جائے۔
جج مرید عباس نے مزید ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت تب تک کوئی بھی فیصلہ نہیں دے سکتی جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا۔
عدالتی فیصلہ
عدالت نے صنم جاوید کی موجودگی میں سماعت کا فیصلہ لکھوانا شروع کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صنم جاوید کے وکلا نے دلائل دیے کہ گرفتاری غیر قانونی ہے،دورانِ سماعت عدالت کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عدالت کو آفیشلی ڈائریکشن آئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائریکشن کے مطابق صنم جاوید کو ہائیکورٹ پیش کیا جائے،یہ عدالت تب تک کوئی بھی فیصلہ نہیں دے سکتی جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ نہیں آتا،مقامی پولیس کو ہدایت کی جاتی ہے صنم جاوید کو اسلام آباد ہائیکورٹ پیش کیا جائے۔