اسلام آباد (پبلک نیوز) نمائندہ خصوصی بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ پانچ ماہ میں توہین رسالت و توہین مذہب کا کوئی غلط مقدمہ درج نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے مدارس و مساجد اور عقیدہ ختم نبوت کے حوالہ سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے مدارس کی تعلیم کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔ مدارس کے نئے امتحانی بورڈز سے مدارس کا نظام تعلیم مضبوط ہو گا۔ سیاسی میدان میں شکست کے بعد بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مارچ کے حوالہ سے تحقیقات مکمل ہونے پر بھرپور کارروائی ہوگی۔ توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کا غلط الزام لگانے والوں کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔ عورت مارچ کے منتظمین بعض ویڈیوز کی تردید کر رہے ہیں۔ تحقیقات مکمل ہونے پر ہی حتمی فیصلہ ہو گا۔ افسوس ہوا کہ پاکستان نہ کھپے کی باتیں کرنے والوں کے خلاف حزب اختلاف کی قیادت خاموش رہی۔
مولانا طاہر اشرفی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عورت سیاسی قیادت کے پاس جو اختیار اور عزت ہے وہ پاکستان کی وجہ سے ہے۔ ذاتی خواہشات کی تکمیل نہ ہونے پر پاکستان کی عسکری قیادت اور سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔