’ننجا ٹرٹل گینگ‘ کے قبضے سے سیکڑوں کچھوے بازیاب

’ننجا ٹرٹل گینگ‘ کے قبضے سے سیکڑوں کچھوے بازیاب

 ( پبلک نیوز) طیبہ نقشی : ملائیشیا کے حکام نے " ننجا ٹرٹل گینگ" نامی جرائم کے ایک بین الاقوامی حلقے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں سمگل کردہ کچھوے بازیاب کروائے جو جنوب مشرقی ایشیا میں فروخت ہونے تھے۔ کچھوے پاکستان سے اسمگل کئے گئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق وائلڈ لائف اینڈ نیشنل پارکس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل عبدالقادر ابو ہاشم نے بتایا کہ پولیس اور جنگلی حیات کے اہلکاروں کی ایک کارروائی کے دوران 3.8 ملین رنگٹ (805,084 ڈالر) مالیت کے 400 کچھوے پکڑے گئے جو غیر ملکی پالتو جانوروں کی منافع بخش تجارت کے لیے سمگل کیے جا رہے تھے۔

پورے ایشیا میں کئی لوگوں کا خیال ہے کہ کچھوے خوش قسمتی اور خوشحالی لاتے ہیں۔

عبدالقادر نے اے ایف پی کو بتایا، "یہ گذشتہ 10 سالوں میں اب تک کی سب سے بڑی ضبطی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ مقامی طلب پوری ہونے کے بعد رینگنے والے ان جانوروں کو تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں فروخت کیا جانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ خیال ہے کہ کچھوؤں کو بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال سے سمگل کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ کارروائی جس کا کوڈ نام "یونائیٹڈ نیشنل ریسورس" ہے، نے کچھووں کی سمگلنگ کے جرائم پیشہ حلقے کو توڑ دیا جسے " ننجا ٹرٹل گینگ" کہا جاتا ہے۔

اس کارروائی میں ایک گاڑی کا تعاقب کیا گیا جس میں سمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑی کا ڈرائیور گرفتار کر لیا گیا۔

ڈرائیور بعد میں قانون نافذ کرنے والے افسران کو اس جگہ لے گیا جہاں نایاب زمینی کچھوے اور ہندوستانی ستارہ نما کچھوے رکھے گئے تھے۔

2019 میں ہندوستانی ستارہ نما کچھوے کی تجارتی خرید و فروخت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

عبدالقادر نے کہا، "جنوب مشرقی ایشیا میں ملائیشیا کا تزویراتی محلِ وقوع ملک کو ان غیر ملکی انواع کی سمگلنگ کا مرکز بنا دیتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ کچھوے سڑک کے راستے یا تجارتی پروازوں میں سفر کرنے والے سمگلر سوٹ کیسوں میں بند کر کے غیر قانونی طور پر ملائیشیا لاتے ہیں۔

جنگلی حیات کی ایک این جی او ٹریفک نے پہلے ہی کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک "خطے کے ساتھ ساتھ باقی دنیا سے پیدا ہونے والی جنگلی حیات کے لیے ذریعے، صارف اور مال گودام کے طور پر کام کرتے ہیں۔"

Watch Live Public News