وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا۔ اس کے تحت ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ مجھے اس بات کا بخوبی ادارک ہے کہ تیل کی قیمتیں بڑھنے سے اس کے عام آدمی پر اثرات مرتب ہونگے۔ https://twitter.com/CMShehbaz/status/1537291884455788545?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1537291884455788545%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Furdu%2Flive%2Fpakistan-61730012 ان کا کہنا تھا کہ تاہم مجھے اس بات کا مکمل یقین ہے کہ ہم جلد ہی ملک کو درپیش معاشی مسائل اور مشکلات سے باہر نکل آئیں گے۔ اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ ہم تمام تر تفصیلات سامنے لائیں گے اور عوام کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) اور تحریک انصاف کے درمیان ڈیل کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا۔ یہ بھی پڑھیں: پٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے کا بڑا اضافہ خیال رہے کہ شہباز حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد اب تک تیسری بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے، جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 233 روپے 89 پیسے اور ڈیزل کی نئی قیمت 264 روپے ہوگی۔ لائٹ ڈیزل 29 روپے 16 پیسے فی لیٹر مہنگا جبکہ مٹی کا تیل 29 روپے 59 پیسے فی لیٹر مہنگا ہو گیا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈیز ل پر59روپے فی لیٹر نقصان برداشت کر رہے ہیں، عمران خان جب گئے تو پیٹرول 90 ڈالر پر تھا، اب مہنگا ہو گیا ہے، ہم پیٹرول اور ڈیزل سستا بیچ رہے تھے، اپریل میں 20 فیصد ڈیمانڈ بڑھ گئی، عمران خان جو معاہدے کر کے گئے ان کی وجہ سے ہمارے ہاتھ جکڑے ہوئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں پیدا شدہ بگاڑ میں عمران خان کا بھی ہاتھ ہے، عمران خان نے ملک کی معیشت کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہم نے آتے ہی آئی ایم ایف سے پروگرام بحال کرنے کی بات چیت کی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول کی فی لیٹرقیمتوں پر24 روپے 3پیسے نقصان کر رہے ہیں، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 120 ڈالر ہے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر اب بھی نقصان برداشت کر رہے ہیں، پٹرول کی مد میں ماہانہ 120 ارب روپے سبسڈی دے رہے تھے۔