مسافر طیارے 30 ہزار کی بلندی پر پرواز کیوں کرتے ہیں؟ اہم معلومات

مسافر طیارے 30 ہزار کی بلندی پر پرواز کیوں کرتے ہیں؟ اہم معلومات
کیپشن: airplane
سورس: web desk

(ویب ڈیسک)فضائی سفر کرنا تقریباً ہر کسی کو پسند ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ مسافر طیارے 30 سے 42 ہزار فٹ کی بلند پر پرواز کیوں کرتے ہیں؟

تفصیلات کے مطابق اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بادلوں کے ساتھ باتیں کرنے والے مسافر طیارے کرہ ارض سے ہزار فٹ کی بلند پر پرواز کرتے ہیں،  ایسا کیا ہے کہ طیارے اتنی بلندی پر سفر کرتے ہیں؟ اس جواب یہ ہے کہ تیزی سے سفر اور طیاروں کو محفوظ رکھنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔

طیارے جتنی زیادہ بلندی پر سفر کریں گے، اردگرد کی ہوا میں کثافت اتنی کم ہوگی، جس سے طیاروں کو زیادہ تیز رفتاری سے سفر کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس طرح ایندھن بھی کم خرچ ہوتا ہے جبکہ مطلوبہ رفتار کو برقرار رکھنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔

طیارے اس سے زیادہ بلندی پر بھی سفر کر سکتے ہیں مگر پھر مختلف مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔زیادہ بلندی کا مطلب ہنگامی حالات میں محفوظ بلندی پر واپسی میں زیادہ وقت لگنا ہے جبکہ بہت زیادہ بلندی پر ایندھن کی بچت بھی نہیں ہوتی۔

30 سے 42 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس سے طیاروں کو پرواز کے دوران مختلف موسمیاتی مسائل سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

واضح رہے کہ 30 ہزار فٹ یا اس سے زائد بلندی پر آکسیجن ماسک کے بغیر سانس لینا ممکن نہیں ہوتا اور اسی لیے طیاروں کے کیبن کو خصوصی طور پر پریشرائزڈ بنایا جاتا ہے تاکہ مسافر اور عملہ معمول کے مطابق سانس لے سکے۔

ماہرین کے مطابق کسی پرواز کی بلندی کا تعین طیارے کے ماڈل، اس کے وزن، موسمیاتی حالات، ائیر ٹریفک اور پرواز کی سمت جیسے عناصر کو مدنظر رکھ کیا جاتا ہے۔

بنیادی طور پر اتنی بلندی پر پرواز کی وجہ طیارے اور مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنانا اور ایندھن کی بچت کرنا ہوتا ہے، کیونکہ اتنی بلندی پر پرندوں یا عمارات کا سامنا نہیں ہوتا۔