ویب ڈیسک :امریکی سینیٹ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی قرارداد مسترد کر دی ہے جسے غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کے باعث متعارف کرایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 100 میں سے 79 سینیٹرز نے اس قرارداد کی مخالفت کی جس میں اسرائیل کو ٹینکوں کے گولوں کی فروخت روکنے کا کہا گیا تھا۔
جبکہ 18 سینیٹرز نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور ایک سینیٹر نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
امریکی سینیٹ کو بدھ کو بعدازاں دو دیگر قرارداروں پر ووٹنگ کرنا تھی جو مارٹر گولوں اور بموں کے لیے جی پی ایس گائیڈنس سسٹم کی ترسیل کو روکنے سے متعلق تھیں۔
ان قراردادوں کے حق میں تمام ووٹ ڈیموکریٹک کاکس کی طرف سے آئے جبکہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکن نے ان کی مخالفت کی۔
’نامنظوری کی قراردادیں‘ سینیٹر برنی سینڈرز کی طرف سے دائر کی گئیں۔
اسرائیل کے لیے مضبوط دو طرفہ حمایت کا مطلب یہ ہے کہ قراردادوں کے پاس ہونے کا امکان نہیں ہے۔
تاہم، حامیوں کو اُمید ہے کہ سینیٹ میں نمایاں حمایت اسرائیل کی حکومت اور صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ترغیب دے گی۔
سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ ’ اسرائیل کو فوجی امداد انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی کے امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
انہوں نے ووٹنگ سے قبل منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ کی حکومت کو قانون کی پابندی کرنی چاہیے۔ یہ پہلے نمبر پر ہے۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’دوسرے نمبر پر اخلاقی نقطہ نظر سے، ہم سب حیران ہیں کہ امریکہ غزہ میں بہت سے ہزاروں بچوں کی بھوک اور غذائی قلّت میں ملوث ہے۔‘
مخالفین نے کہا کہ یہ قراردادیں نامناسب ہیں کیونکہ اسرائیل کو حماس اور حزب اللہ جیسے عسکریت پسند گروپوں اور ایران سے خطرات کا سامنا ہے۔
سینیٹ کے ڈیموکریٹک اکثریتی رہنما چک شومر نے ووٹنگ سے قبل سینیٹ میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’ اسرائیل دشمنوں میں گھِرا ہوا ہے جو اس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘
غزہ کی 23 لاکھ افراد کی زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور محصور علاقہ قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت میں 43 ہزار 922 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔