ویب ڈیسک : بی بی سی کے حالات حاضرہ کے مشہور زمانہ پروگرام ہارڈ ٹاک کے میزبان سٹیفن سیکر نے اعلان کیا ہے کہ منگل کو بی بی سی نے ان کے پروگرام کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اپنے ایکس ہینڈل پر سلسلہ وار پوسٹوں میں ہارڈ ٹاک کے میزبان نے لکھا کہ ’تین دہائیوں تک دنیا بھر کے سیاستدانوں اور طاقتور افراد سے پوچھ گچھ کے پروگرام کو بند کرنا نہ صرف ان کے لیے بلکہ بی بی سی اور ان تمام لوگوں کے لیے افسوس ناک خبر ہے جو آزاد اور تحقیقاتی صحافت پر یقین رکھتے ہیں۔‘
انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق ہارڈ ٹاک کے میزبان سٹیفن سیکر نے اپنی پوسٹوں میں مذید لکھا کہ ’ایسے وقت میں جب غلط معلومات اور میڈیا کی ہیرا پھیری عوامی گفتگو میں زہر گھول رہی ہے ہارڈ ٹاک جیسا پروگرام منفرد ہے جو طویل دورانیے کا شو ہے اور اس کا ایک مشن ہے کہ ان سب سے سوال کیے جائیں جو عام طور پر اپنے ممالک میں احتساب سے بچ جاتے ہیں۔‘
سٹیفن سیکر نے مذید لکھا کہ جس کسی نے بھی اوگو شاویز، سرگئے لاوروف، میلس زیناوی، لولا، نینسی پیلوسی، رجب طیب اردوان، امینویل میکروں، عمران خان، اور دیگر ان گنت رہنماؤں کے ساتھ ان کے انٹرویوز سالوں سے دیکھے ہیں انہیں معلوم ہے کہ ہارڈ ٹاک کبھی بھی صرف ایک نیوز شو نہیں تھا۔
یاد رہے کہ بی بی سی کی ورلڈ سروس دنیا بھر میں بولی جانے والی تقریبا 40 زبانوں پر مشتمل ہے جن میں بی بی سی اپنی خبریں اور تجزیے نشر یا شائع کرتا ہے۔
بی بی سی ورلڈ سروس کے دنیا کے کئی ممالک میں نامہ نگار اور پروڈیوسرز موجود ہیں جو اپنی اپنی زبانوں میں خبروں کو جمع کرکے انہیں شائع کرنے کا کام کرتے ہیں۔
بی بی سی میں گذشتہ کئی سالوں سے اخراجات میں کٹوتی کے لیے تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں جن میں ریڈیو کا ختم کیا جانا اور لندن اور دنیا بھر سے ملازمین کی چھانٹی بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔