سارہ شریف قتل کیس: برطانوی عدالت نے والد،سوتیلی ماں کو سزائیں سنا دیں

سارہ شریف قتل کیس: برطانوی عدالت نے والد،سوتیلی ماں کو سزائیں سنا دیں
کیپشن: سارہ شریف قتل کیس: برطانوی عدالت نے والد،سوتیلی ماں کو سزائیں سنا دیں

ویب ڈیسک: برطانوی عدالت نے پاکستانی نژاد بچی سارہ شریف کے قتل کیس میں اس کے والد اور سوتیلی والدہ کو سزائیں سنا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 10 سالہ سارہ شریف اگست 2023 میں اپنے بستر پر مردہ پائی، ان کا جسم جگہ جگہ سے کٹا ہوا تھا اور زخموں کے نشانات واضح تھے، ان کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور جلنے کے نشانات بھی پائے گئے تھے۔

پوسٹ مارٹم سے پتا چلا کہ سارہ کے جسم پر 100 سے زیادہ زخم تھے اور کم از کم 25 ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ ان کے 43 سالہ والد عرفان شریف نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ان کی موت سے چند ہفتے قبل اسے کرکٹ کے بیٹ سے مارا تھا، اس نے اپنے ننگے ہاتھوں سے اس کا گلا گھونٹ دیا اور اس کی گردن کی ہڈی کو توڑ دیا۔

آج ہونے والے سماعت کے دوران عدالت نے سارہ شریف کے والد اور سوتیلی ماہ کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جسٹس جان کاوناگ نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’مقتول سارہ شریف کے کے بڑے بھائی یا اس کے چھوٹے بہن بھائیوں کے خلاف تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ہے‘۔

جج نے سارہ شریف کے والد اور سوتیلی ماں کے مخاطب کرکے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ دونوں نے سارہ کی بہت کم پرواہ کی کیونکہ سارہ بینش بتول کی حقیقی اولاد نہیں تھی۔

جسٹس کاواناگھ نے ریمارکس دیے کہ ’اس مقدمے میں ظلم کی حد تقریباً ناقابل فہم ہے، یہ سب گھر والوں کے سامنے ہوا‘۔

جج نے ریمارکس دیے کہ ’سارہ اپنی موت کے وقت غذائی قلت کا شکار تھی اور ان کا وزن کم تھا، موت کی وجہ متعدد چوٹیں اور غفلت تھی، یہ چوٹ مجموعی طور پر سارہ کی موت کا سبب بنی۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ سارہ کو موت سے پہلے کے دنوں میں سر پر چوٹ لگنے کے بعد سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ پوسٹ مارٹم سے پتا چلا تھا کہ سارہ کے جسم پر 100 سے زیادہ زخم تھے اور کم از کم 25 ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔

ان کے 43 سالہ والد عرفان شریف نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ان کی موت سے چند ہفتے قبل اسے کرکٹ کے بیٹ سے مارا تھا، اس نے اپنے ننگے ہاتھوں سے اس کا گلا گھونٹ دیا اور اس کی گردن کی ہڈی کو توڑ دیا۔

عرفان شریف اور سارہ کی سوتیلی ماں 30 سالہ بینش بتول کو گزشتہ ہفتے لندن کے اولڈ بیلی میں 10 ہفتوں تک مقدمے کی سماعت کے بعد مجرم قرار دیا گیا تھا۔

بچی کے 29 سالہ چچا فیصل ملک کو ان کی موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کا قصوروار پایا گیا تھا۔

Watch Live Public News