واشنگٹن ( ویب ڈیسک ) امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان کی باتیں نہیں بلکہ یہ دیکھیں گے کہ ان کا طرز عمل کیا ہے، کیا وہ عملی طور پر انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں اور افغانستان میں خواتین کو زندگی گزارنے کی آزادی دیتے ہیں اور سماجی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔کابل پر طالبان کے قبضہ کے بعد امریکی صدر نے ابھی کسی عالمی رہنما سے بات نہیں کی۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ابھی یہ سوال بہت قبل از وقت ہے کہ کیا ہم طالبان کی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں، اس کا انحصار طالبان کے عمل سے ہو گا، ان کا ماضی کچھ اچھا نہیں ہے لیکن اگر طالبان جو باتیں کر رہے ہیں ان پر عمل بھی کر دیں تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے، طالبان نے امریکی جدید اسلحہ اور ساز و سامان پر قبضہ کر لیا ہےاور ہمیں یہ بھی احساس ہےکہ طالبان یہ ساز و سامان آسانی سے واپس نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ پوری دنیا کو دکھا دیں کہ وہ کون ہیں اور وہ کیسے حکومت کریں گے، ان کا ماضی اچھا نہیں ہے لیکن اب انہیں اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ مختلف طالبان ہیں، طالبان کی باتوں پر فی الحال یقین نہیں ہے، وہ جو باتیں کر رہے ہیں ان پر عمل کب ہوتا ہے، یہ دیکھیں گے اور اس کے بعد عالمی برادری کے ساتھ مل کر کوئی لائحہ عمل طے کریں گے۔