"بابا صدیق کا بیٹا بھی ٹارگٹ تھا"، مزید 5 گرفتاریوں کے بعد انکشاف، ماسٹرمائنڈ تاحال فرار

کیپشن: "بابا صدیق کا بیٹا بھی ٹارگٹ تھا"، مزید 5 گرفتاریوں کے بعد انکشاف، ماسٹرمائنڈ تاحال فرار

ویب ڈیسک: بابا صدیق قتل کیس میں مزید 5 ملزمان گرفتار، کل ملزمان کی تعداد 9 ہوگئی، ماسٹر مائنڈ ذیشان اختر تاحال فرار۔۔ بابا صدیق کا بیٹا بھی ٹارگٹ تھا۔ ایک ملزم کے موبائل سے بابا صدیق کے بیٹے کی تصویر برآمد ہوئی ہے جبکہ اہم چیٹ ڈیلیٹ کردی گئی تھی۔

 رپورٹ کے مطابق ممبئی کرائم برانچ نے این سی پی لیڈر بابا صدیقی قتل کیس میں مزید پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق یہ گرفتاریاں نئی ممبئی کے پنویل اور رائے گڑھ ضلع کے کرجت سے کی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی بابا صدیقی قتل کیس میں ہونے والی گرفتاریوں کی تعداد 9 ہوگئی۔

ممبئی پولیس کے مطابق، پانچوں گرفتار ملزمان سازشی شبھم لونکر اور ماسٹر مائنڈ محمد ذیشان اختر کے رابطے میں تھے، دونوں مفرور ہیں۔ 

بتایا جا رہا ہے کہ ان تمام ملزمان کا تعلق لارنس بشنوئی گینگ سے ہے۔ ان تمام پر بابا صدیقی قتل کیس میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

بابا صدیق کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد ان کے بیٹے ایم ایل اے ذیشان صدیق کی تصویر حملے کے ایک ملزم کے فون سے برآمد ہوئی تھی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، یہ تصویر ملزمان کو ان کے ہینڈلر نے ایپ Snapchat کے ذریعے بھیجی تھی، جسے سازش کرنے والے اور شوٹر آپس میں بات چیت کرتے تھے۔ 

تاہم یہ پیغامات بھی ان کے ہینڈلر کے حکم پر ڈیلیٹ کر دیے گئے،  قاتل کا مبینہ ہینڈلر شبھم لونکر ہے، جو بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ سے منسلک ہے۔

بابا صدیق کی موت کے ایک دن بعد، شبھم کے بھائی پروین لونکر نے فیس بک پر ایک پوسٹ ڈالی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اس قتل کے پیچھے لارنس بشنوئی گینگ کا ہاتھ ہے۔

اس سے قبل تفتیش میں ملزم نے انکشاف کیا تھا کہ ذیشان صدیق بھی ٹارگٹ تھے۔

ملزم نے پولیس کے سامنے یہ بھی انکشاف کیا کہ شبھم لونکر نے دھرمراج کشیپ اور شیوکمار گوتم کا انتخاب کیا کیونکہ وہ مہاراشٹر میں بابا صدیق کی سیاسی اہمیت اور قد کاٹھ سے واقف نہیں تھے اور  انہوں نے بلا جھجک بابا صدیق کو موت کے گھاٹ اتار دیا

ممبئی کرائم برانچ نے بتایا کہ گرفتار ملزمان رام قنوجیا اور نتن سپرے کو ایک کروڑ روپے سپاری کے عوض سب سے پہلے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما کو قتل کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔

 تاہم قنوجیہ، جس کا تعلق مہاراشٹر سے ہے، بابا صدیقی کو قتل کرنے کا انجام جانتا تھا، اسی لیے وہ مزید رقم کا مطالبہ کر رہا تھا۔

پولیس نے اب تک نو لوگوں کو گرفتار کیا ہے - جن میں تین شوٹروں میں سے دو اور شبھم لونکر شامل ہیں۔

دیگر گرفتار ہونے والے ملزمان میں 32 سالہ  نتن سپرے ،44 سالہ  سنبھاجی کسان پاردھی ، 37 سالہ پردیپ دتو تھومبرے ، 43سالہ چیتن دلیپ پاردھی اور43 سالہ  رام قنوجیا  شامل ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر  شوٹرز کو اسلحہ اور لاجسٹک مدد فراہم کی۔

ممبئی پولیس نے بتایا کہ تین مزید ملزمان بشمول ایک شوٹر اب بھی فرار ہیں۔

 دوسری طرف  گرفتار ہونے والے لارنس بشنوئی گینگ کے یوگیش عرف راجو نے دعویٰ کیا کہ بابا صدیق "اچھا آدمی نہیں" تھا اور اس کے بھارت کے انتہائی مطلوب مجرم داؤد ابراہیم سے تعلقات تھے۔ 

یادرہے لارنس بشنوئی گینگ شوٹر یوگیش راجو، جسے اتر پردیش کے متھرا میں گرفتار کیا گیا تھا کو جم کے مالک نادر شاہ کے قتل کے سلسلے میں گرفتارکیا گیا تھا اس کا بابا صدیق قتل کیس سے کوئی تعلق نہیں  تاہم پولیس نے اسے مشتبہ افراد کی فہرست میں شامل کررکھا ہے ۔

یادرہے این سی پی کے سینئر لیڈر بابا صدیقی کو 12 اکتوبر کی دیر شام ممبئی کے باندرہ میں ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے آفس کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔

Watch Live Public News