ویب ڈیسک : شاہد آفریدی کے دنیا بھر میں کروڑوں پرستار ان کے ہربیان اور نئی تصویر کا انتظار کرتے ہیں لیکن اب ان کی ایک متنازع تصویر سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے جس میں وہ برطانیہ میں اسرائیل حامی تنظیم کے ایک گروپ کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔
بدھ کے روز شاہد آفریدی کے مداحوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب لندن میں اسرائیل حامی گروپ نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل (این ڈبلیو ایف او آئی) نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شاہد آفریدی کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی۔
اپلوڈ کی گئی تصویر میں شاہد آفریدی نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل کے دو مظاہرین کے ہمراہ کھڑے نظر آرہے ہیں۔ ان میں سے ایک نے اپنے ہاتھ میں ایک پمفلٹ پکڑا ہوا ہے جس میں لوگوں کو برطانوی حکومت پر غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مانگ کرنے کے لیے اپیل کی گئی ہے۔
اس تنظیم کے ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی اس متنازع پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’گذشتہ اتوار پاکستانی بین الاقوامی کرکٹر شاہد آفریدی این ڈبلیو ایف او آئی کے تحت مانچسٹر میں منعقد احتجاج میں آئے اور یرغمالیوں کی رہائی کے ہمارے مطالبے کے لیے اپنی حمایت کی۔‘ اسرائیل حامی گروپ کے مطابق پوسٹ میں لکھا گیا ’ شاہد آفریدی کے ساتھ اس تصویر میں این ڈبلیو ایف او آئی کے شریک چیئرمین رافی بلوم اور ڈپٹی چیئرمین برنی یاف موجود ہیں۔
’آپ کی حمایت کا شکریہ، شاہد!‘
19 جون کو اپلوڈ کی جانے والی اس پوسٹ کو ایکس پر تقریباً 18 لاکھ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔این ڈبلیو ایف او آئی کی متنازع پوسٹ کے بعد شاہد آفریدی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ ’براہ کرم اپ لوڈ کی گئی ہر چیز پر یقین نہ کریں۔‘
انھوں نے اپنی اس تصویر پر وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ ’تصور کریں کہ آپ مانچسٹر (برطانیہ) کی ایک گلی میں ٹہل رہے ہیں اور کچھ نام نہاد پرستار سیلفی لینے کے لیے آپ کے پاس آتے ہیں اور آپ ان کی بات مان لیتے ہیں۔ چند لمحوں بعد وہ اس کو صیہونیت توثیق کی شکل دے کر اپ لوڈ کردیتے ہیں۔‘
شاہد آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ’ فلسطین میں معصوم جانوں کی تکلیف کو دیکھنے سے دل کو صدمہ پہنچاتا ہے۔ لہذا مانچسٹر میں کسی ایسی تنظیم کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کو میری کسی قسم کی حمایت نہیں سمجھا جا سکتا جہاں انسانی جانیں خطرے میں ہوں۔‘
سابق کپتان نے مزید کہا کہ ’میں پوری دنیا سے تعلق رکھنے والے شائقین کے ساتھ تصویریں کھنچواتا ہوں، اور یہ صورتحال بھی مختلف نہیں تھی۔ میں اس جنگ کے خاتمے کی دعا کرتا ہوں، میں آزادی کی دعا کرتا ہوں۔‘
دوسری جانب این ڈبلیو ایف او آئی کا دعوٰی ہے کہ آفریدی نے اپنے اور ان کے فون سے تصاویر لی تھی اور ’وہ جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔‘
اس پوسٹ کے شائع ہونے کے بعد شاہد آفریدی کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ کچھ نے ان کی حمایت میں بات کی۔
مہوش علی نامی صارف نے شاہد آفریدی کی وضاحتی ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پہلی بات یہ جنگ نہیں بلکہ نسل کشی ہے۔ اور دوسرا یہ کہ اگر یہ محض ایک فین مومنٹ تھا تو اس تنظیم کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے، اس کی شروعات اس تنظیم کی عوامی سطح پر مذمت کر کے اور انھیں ٹیگ کر کے کی جائے۔ اس ضمن میں ایک سادہ ٹویٹ اس سنگین غلطی کا ازالہ کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ اگلی مرتبہ تصویر بنوانے سے قبل یہ سوچنے کی بجائے کے لوگ آپ کے لیے دیوانے ہیں، پلے کارڈ کی تحریر کو غور سے پڑھیں۔‘