ویب ڈیسک: تحریک انصاف کا 24 نومبر کو احتجاج، پولیس نے کریک ڈاؤن شروع کردیا۔9مئی, 21ستمبر اور 5 اکتوبر پرتشدد احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہناہے کہ ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے،مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر 92 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، گرفتار ملزمان نو مئی کے پر تشدد واقعات اکیس ستمبر کے جلسہ اور پانچ اکتوبر لاہور احتجاج میں ملوث ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زیر التواء گرفتاریاں مکمل کرکے ملزمان کو مقدمات میں نامزد کیا جارہا ہے،ملزمان کی شناخت کلوزسرکٹ فوٹیجز اور دیگر شواہد کی بناء پر کی جاچکی ہے،گرفتاریاں شاہدرہ ۔ راوی روڈ ۔ بادامی باغ ۔ مناواں کے علاقوں سے کی گئیں، گرفتار ملزمان کے حوالے سے موجود شواہد پر تفتیشی دستاویزات مرتب کی جائیں گی۔
ادھر اٹک میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کی کال پر پولیس نے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی ہے،اٹک خورد پولیس چیک پوسٹ پر درجنوں گاڑیاں روکی گئیں،کنٹینرز گاڑیاں شاہراہوں سے غائب ہونے لگی۔اس دفعہ چھوٹی گاڑیوں سے سڑکوں کو بلاک کیا جائیگا،اٹک خورد چیک پوسٹ پر صرف ایک کنٹینر باقی تمام ٹرک،مزدے اور ڈمپر ٹرک کھڑے ہیں۔
یاد رہے کہ پنجاب پولیس نے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنےکا فیصلہ کیا تھا،آئی جی پنجاب کے حکم پر اے آئی جی آپریشنز پنجاب نے متعلقہ افسران کو مراسلہ بھجوادیا تھا۔
مراسلے کے مطابق پنجاب بھر سے 10ہزار 700کی نفری اسٹینڈ بائی کردی گئی ہے، پی ایچ پی سے 3500، پی سی سے ایک ہزار جب کہ 3 ہزار کی نفری پہلے سے موجود ہے۔ ایس پی یو سے ایک ہزار، ٹریننگ ڈائریکٹوریٹ سے 1200 اہلکاراسٹینڈ بائی کردیے گئے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہےکہ گوجرانوالا ریجن سے 1300 نفری پہلے سے موجود ہے۔ سرگودھا ریجن سے 500 اہلکار اسٹینڈ بائی اور 400نفری پہلے سے ہے۔ شیخوپورہ سے 200، ننکانہ صاحب سے 100 اہلکار اسٹینڈ بائی کردیےگئے ہیں۔
مراسلے کے مطابق بہاولنگر سے 200 اور بہاولپور سے 300 اہلکار اسٹینڈ بائی پر ہیں۔مظفرگڑھ سے 300 اور اوکاڑہ سے 200 اہلکار اسٹینڈ بائی رکھے گئے ہیں۔سی پی او اور ڈی پی او فورس کے ٹرانسپورٹ کا ذمہ دار ہوگا۔