ویب ڈیسک: ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) نے نئے قانون کا اعلان کیا ہے جو امریکی کمپنیوں کو اجازت دے گا کہ جن کو عارضی کارکنوں کی ضرورت ہے وہ زیادہ تیزی اور مؤثر طریقے سے ان ملازمتوں کو بھر سکیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ قانون یہ قاعدہ H-2 نان امیگرنٹ ویزا پروگراموں کو جدید اور بہتر بنائے گا۔ اس پروگرام کے تحت امریکی کمپنیاں غیرملکی باشندوں کو عارضی ملازمتوں پر رکھ سکتے ہیں۔
نئے قانون کے تحت ممنوعہ فیس وصول کرنے والی یا امریکی لیبرقوانین کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جاسکے گا اور H-2A اور H-2B کارکنوں کی کیٹیگری کو زیادہ لچک فراہم کی جاسکے گی۔
یاد رہے کہ امریکا میں H-2B ویزوں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ جس کے تحت آجر 66 ہزار غیرملکیوں کو ہر سال کوٹے پر امریکا میں ملازمت دے سکتے ہیں تاکہ اس سال اس کوٹے کو اضافی 64 ہزار 716 ملازمین منگوانے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ حتمی قانون H-2A اور H-2B کارکنوں سے مخصوص فیسیں وصول کرنے پر موجودہ پابندی کو مضبوط بنا کر ممنوعہ فیسوں سے متعلق دفعات پر بھی نظر ثانی اور وضاحت کرتا ہے۔ ان میں ان کمپنیوں کو بھی قاعدے میں لایا جارہا ہے جو یہ فیسیں وصول کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ نئے قانون کے تحت H-2A یا H-2B پٹیشن کو مسترد کرنے کے لیے کچھ لازمی اور صوابدیدی بنیادیں بھی قائم کی جاتی ہیں۔ تاکہ لیبر خلاف ورزیوں کو قانونی طور پر ختم کیا جاسکے۔ نئے قوانین میں ملازمین کو اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے مزید آسانیاں فراہم کی جائیں گی۔
مذکورہ ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد ملازم کو ساٹھ یوم کی رعایتی مدت فراہم کی جاتی ہے۔ جس میں اس کی امریکا میں موجودگی غیرقانونی تصور نہیں ہوگی اور اسے ملازمت ڈھونڈنے میں مددگار ہوگی۔ تاہم رعایتی مدت ختم ہونے تک اسے ملازمت یا امریکا سے روانگی کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
نئے قانون کے تحت مذکورہ ملازم فوری طور پر نئے آجر کے ساتھ کام شروع کرسکتے ہیں۔ اس میں آجر کی جانب سے درخواست منظور ہونے کا انتظار بھی ختم کردیا گیا ہے۔
حتمی اصول واضح کرتا ہے کہ H-2 کارکنوں کو اپنی H-2 حیثیت برقرار رکھنے میں ناکام نہیں سمجھا جائے گا اور انہیں H-2 کی درجہ بندی سے انکار نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ امریکا کے قانونی مستقل رہائشی بننے کے لیے کچھ اقدامات کر چکے ہیں۔
اس قانون کا نفاذ 17 جنوری 2025 سے ہوگا۔ جس کے بعد غیرملکی تارکین وطن کو درخواستوں کے لیے فارم I-129 کی ضرورت ہوگی۔