تسنیم حیدرکے مسلم لیگ ن کی قیادت پرسنگین الزامات

تسنیم حیدرکے مسلم لیگ ن کی قیادت پرسنگین الزامات
لندن: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان ہونے کے دعویدار تسنیم حیدر شاہ کا یہ دعویٰ ہے کہ عمران خان اور ارشد شریف کے قتل کی سازش لندن میں نواز شریف کی موجودگی میں تیار ہوئی تھی۔ تسنیم حیدر شاہ نے مسلم لیگ ن کی قیادت پرسنگین الزامات لگائے ہیں.تسنیم حیدر شاہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ گذشتہ 20 برس سے میں مسلم لیگ (ن) سے منسلک ہوں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ حسن نواز کے دفتر میں 3 ملاقاتیں ہوئیں ہیں، مجھے میٹنگ کے لیے بلا کر یہ بتایا گیا تھا کہ ارشد شریف اور عمران خان کو قتل کرنا ہے، پہلی میٹنگ 8 جولائی اور دوسری میٹنگ 20 ستمبر اور تیسری میٹنگ 29 اکتوبر کو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف سے کہا گیا تھا کہ تسنیم حیدر کے پاس شوٹرز ہیں اور وہ یہ کام کر سکتے ہیں۔ نواز شریف نے مجھے کہا کہ شوٹر آپ مہیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو وزیر آباد میں جگہ دیں گے اور الزام پنجاب حکومت پر آئے گا۔ جب میں نے انکار کیا تو مجھے بتایا گیا کہ ہم نے شوٹرز کا بندوبست کرلیا ہے۔‘ تسنیم حیدر شاہ کا مزیدکہنا ہے کہ میرے پاس ان ملاقاتوں کی تصاویر موجود ہیں، سازش سے برطانوی پولیس کو آگاہ کر دیا ہے، 2 ملاقاتوں میں صرف میں نواز شریف اور ناصر بٹ موجود تھے، پاکستان کے تحقیقاتی اداروں نے بلایا تو بیان دینے کے لیے جاؤں گا، نواز شریف نے کہا کہ مریم نواز کو لندن آنے دیں پھر منصوبے پر عمل کریں۔اس سارے معاملے پر مسلم لیگ ن نے تسنیم حیدر شاہ کو پارٹی کا ترجمان یا عہدیدار ماننے سے انکار کردیا ہے اور ان کی جانب سے کیے گئے دعوے کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں تسنیم حیدر شاہ کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کے پولیٹیکل سیکریٹری ذیشان ملک نے اسی حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹویٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ترجمان تو دور کی بات ہے پہلی بار دیکھا ہے۔خیال رہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر تسنیم حیدر کی ن لیگ کے قائدین سے ملاقات کی تصاویر بھی وائرل ہو رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے ہیڈ آف میڈیا افیئرز فواد چودھری نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ تسنیم حیدر کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات ہونی چائیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹویٹر‘ پر جاری کردہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ تسنیم حیدر، شریف فیملی کے خاص الخاص ہیں، ان کی طرف سے آنے والی باتوں کی بہت اہمیت ہے۔ فواد چودھری نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اب جو تحقیقات ہو رہی ہیں اس میں ان کو شامل کرنا ضروری ہے، یہ پریس کانفرنس تسنیم حیدر نے لندن میں کی جہاں بغیر سوچے سمجھے اور ثبوت کہ اس نہج کی بات نہیں کی جاتی۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی جانب سے ڈاکٹر ارسلان خالد کے کیے جانے والے ٹویٹر بیان کو بھی ری ٹویٹ کیا گیا ہے۔تسنیم حیدر یہ الزام لندن میں لگا رہا جہاں ہتک عزت کے مضبوط قانون موجود ہیں۔ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ایک بار سوچیں کہ ان کے منصب پر ہونے یا نہ ہونے سے کیا فرق اگر اب بھی آزاد تحقیقات کا حکم نہیں دیا جاتا۔ پاکستان کو جنگل بنا دیا، انصاف کرنے کی کوشش تو کریں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔