ویب ڈیسک: ایف بی آر نے لیٹ فائلرز، نان فائلرز کی کیٹیگریز ختم کرنے کیلئے نیا قانون تیار کرلیا۔ جس کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 سے ’لیٹ فائلرز‘ اور ’نان فائلرز‘ کی کیٹیگریز ختم کردی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق جائیدادوں اور گاڑیوں کی خریداری جیسے مالیاتی لین دین کے لیے آمدن کے ذرائع کی وضاحت کرنا ہوگی۔ نئے مسودہ قانون میں آمدنی کے ذرائع کی وضاحت کیلئے مختلف مالیاتی حدیں تجویز کی گئی ہیں۔
مسودے کے تحت فائلر اور اپنی آمدن کے ذرائع کا جواز پیش کرنے والے شخص اہل خانہ کو لین دین کے لیے فائلر بننے کی ضرورت نہیں۔ اہل خانہ میں بیوی ( نان فائلر)، والد ،والدہ ( نان فائلر)، 25 سال سے کم عمر کے بچے ( نان فائلر) اور غیر شادی شدہ / طلاق یافتہ بیوہ بیٹی شامل ہیں۔ مالی لین دین کرنے کے لئے ریٹرن داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تاہم فائلر کو اپنے خاندان کے مالیاتی لین دین کرنے سے پہلے آمدنی کے ذرائع کی وضاحت کرنی ہوگی۔
نئے قانون کے تحت عوام کی متعدد ٹرانزیکشنز کو مانیٹر کیا جائے گا۔ 1300سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی خریداری کیلئے آمدن کے ذرائع کی وضاحت کرنی ہوگی۔ ایف بی آر ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی ٹرانزیکشن کی اجازت دے سکتا ہے۔ کوئی بھی شخص جائیداد کی مارکیٹ ویلیو اور وسائل کی وضاحت کرکے اربوں کے بڑے جائیداد کے لین دین انجام دے سکتا ہے۔
ایف بی آر عوام وسائل کے اعلان کے لیے موبائل ایپ متعارف کرائے گا۔ ٹیکس دہندگان کو استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ لینے کے لیے متعلقہ کمشنر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ موبائل ایپ میں صرف ’ذرائع‘ کا کالم بھرنا ہوگا۔ مجوزہ قانون کے تحت ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے لیے مراعات کا تعین کرے گا۔
سرمایہ کاری اور بینک اکاؤنٹس کھولنے جیسی سہولیات کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے منسلک کیا جائے گا۔ ایف بی آر تمام بینکوں کو ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کردہ آمدنی کی بنیاد پر معلومات فراہم کرے گا۔ مقرر کردہ مخصوص حد سے تجاوز کرنے والی ٹرانزیکشن کی اطلاع ایف بی آر کو دی جائے گی۔