اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) نے پنجاب اور کے پی کے انتخابات پر ازخود نوٹس کیس میں 9 رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے انہیں بینچ سے الگ کرنے کی استدعا کردی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کی ۔ لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل روسٹرم پر آ گئے جنہوں نے عدالتِ عظمیٰ سے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی نہیں ملی ہے ، تمام فریقین کو نوٹس نہیں مل سکے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج کی سماعت کا مقصد تمام متعلقہ حکام کو ازخود نوٹس کے متعلق اطلاع دینا تھا ، فاروق ایچ نائیک اور تمام ایڈووکیٹ جنرلز یہاں ہیں ، گذشتہ روز جن فریقین کو نوٹس کیا ان کے وکلاء آج موجود ہیں ۔ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی نمائندگی کر رہا ہوں ۔ فاروق ایچ نائیک نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ ہدایات ہیں کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی بینچ سے الگ ہو جائیں ۔ فاروق ایچ نائیک نے پی ڈی ایم جماعتوں کا مشترکہ تحریری بیان عدالت میں پڑھ کر بھی سنایا ۔انہوں نے ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا مشترکہ تحریری بیان عدالت میں پیش کیا اور پڑھ کر سنایا۔ مشترکہ تحریری نوٹ کے مطابق جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن پہلے ہی غلام محمود ڈوگر کیس میں اس معاملے کو سن چکے ہیں ، استدعا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن خود کو ازخود نوٹس سے الگ کر لیں ۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مشترکہ نوٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ فیئر ٹرائل کے حق کے تحت جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہرکو بینچ سے الگ ہوجانا چاہیے ، دونوں ججز کے کہنے پر ازخود نوٹس لیا گیا ہے ، اس لیے مذکورہ ججز بینچ سے الگ ہو جائیں۔ فاروق ایچ نائیک نے غلام محمود ڈوگر کیس میں دونوں ججز کا فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے بتایا کہ دونوں ججز نے ازخود نوٹس کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایا ہے ، جسٹس مندوخیل کے نوٹ کے بعد جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہر خود کو بینچ سے الگ کر دیں ، دونوں ججز جے یو آئی اور ن لیگ کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں، ڈوگر کے سروس میٹر میں ایسا فیصلہ آنا تشویش ناک ہے ۔ اس کے ساتھ ہی فاروق ایچ نائیک نے جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ بھی پڑھ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ججز سے کوئی ذاتی خلفشار نہیں ہے، جو ہدایات ملیں وہ سامنے رکھ رہا ہوں ۔چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے کہا کہ ججز کے معاملے پر پیر کو آپ کو سنیں گے ۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ واضح کر دوں کہ ججز سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے ، دونوں ججز اپنی رائے کا اظہار ڈوگر کیس میں پہلے ہی کر چکے ہیں ۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مسٹر نائیک آپ کو نہیں لگتا کہ یہ مفادِ عامہ کا معاملہ فل کورٹ کو سننا چاہیے؟جس پر فاروق ایچ نائیک نے انتخابات میں تاخیر کے ازخود نوٹس پر فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی اور یہ کہا کہ انتخابات کا معاملہ عوامی ہے، اس پر فل کورٹ ہی ہونا چاہیے ۔ اس موقع پر شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کل سے میڈیا پر عدلیہ کی تضحیک کی جا رہی ہے، میرے مؤکل شیخ رشید نے استدعا کی ہے کہ عدالت میڈیا پر عدلیہ کی تضحیک کا معاملہ دیکھے ۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے جواب دیا کہ اس معاملے کو بعد میں دیکھیں گے، اٹارنی جنرل صاحب آپ کیس کی تیاری کریں ۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ پہلے بینچ کی تشکیل اور اس پر اعتراضات کا معاملہ حل ہونا ہی ضروری ہے ، بینچ کی تشکیل کا مسئلہ حل ہونے کے بعد ہی کیس کے قابلِ سماعت ہونے کا معاملہ آئے گا ۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں ہی حل ہونا چاہیے ، اپنی جماعتوں سے کہیں کہ یہ معاملہ عدالت کیوں سنے ؟فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ عدالت کی آبزرویشنز نوٹ کر لی ہیں ، اپنی جماعت سے اس معاملے پر ہدایت لوں گا ۔ بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے کے پی اور پنجاب میں انتخابات سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت پیر کے روز ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی ۔