ویب ڈیسک: آج کے عہد میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، خاص طور پر مردوں کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ ہورہا ہے۔
اب سائنسدانوں نے مردوں میں بانجھ پن کے کیسز میں اضافے کی ایک بڑی ممکنہ وجہ دریافت کی ہے اور وہ پلاسٹک کے ننھے ذرات سے جڑی ہوئی ہے۔
طبی ماہرین نے انسانی testicles میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا ہے اور ان کے خیال میں اس دریافت سے دنیا بھر میں مردوں میں اسپرم کاؤنٹ کی کمی کی وضاحت ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں 23 مردوں اور 47 نر کتوں کے تمام نمونوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کیا گیا۔
مردوں کے نمونے تو پہلے سے محفوظ تھے تو ان میں اسپرم کاؤنٹ کو جانچنا ممکن نہیں مگر کتوں کا تجزیہ کرنے میں اسپرم کاؤنٹ میں کمی کو دریافت کیا گیا۔
اسپرم کاؤنٹ میں کمی سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی کہ پلاسٹک کے ننھے ذرات سے اسپرم کاؤنٹ کی تعداد میں کمی آتی ہے۔
مردوں کے نمونے 2016 میں ہلاک ہونے والے 16 سے 88 سال کی عمر کے مردوں کے تھے جن کو محفوظ رکھا گیا تھا۔
محققین نے بتایا کہ نئی نسل میں یہ مسئلہ زیادہ سنگین ہو سکتا ہے کیونکہ اب پلاسٹک کے ذرات دنیا کے ہر کونے میں پھیلے ہوئے ہیں۔
امریکا کی نیو میکسیکو یونیورسٹی کی اس تحقیق کے نتائج جرنل Toxicological Sciences میں شائع ہوئے۔
خیال رہے کہ مردوں کے اسپرم کاؤنٹ میں دہائیوں سے کمی آرہی ہے۔
2022 میں جرنل ہیومین ری پروڈکشن اپ ڈیٹ میں شائع ایک تحقیق کے دوران بتایا گیا تھا کہ 1973 سے 2000 تک اسپرم کاؤنٹ میں سالانہ 1.2 فیصد کی کمی آئی مگر 2000 سے 2018 کے دوران یہ شرح بڑھ کر 2.6 فیصد ہوگئی۔
محققین کے مطابق یہ انسانیت کے لیے ایک بہت بڑا بحران ہے اور اگر ہم نے فوری طور پر اقدامات نہ کیے تو یہ مسئلہ اس سطح پر پہنچ جائے گا جہاں سے اس کو ریورس کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
اس تحقیق میں 53 ممالک کے 57 ہزار سے زیادہ مردوں پر ہونے والی 223 تحقیقی رپورٹس کا گہرائی میں جاکر تجزیہ کیا گیا۔
نتائج سے پہلی بار معلوم ہوا کہ لاطینی امریکا، ایشیا اور افریقا میں اسپرم کاؤنٹ اور ارتکاز کی شرح میں کمی یورپ، شمالی امریکا اور آسٹریلیا سے ملتی جلتی ہے۔
محققین کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اسپرم کاؤنٹ کی شرح میں کمی اس حد تک پہنچ گئی ہے جس کے باعث جوڑوں کو اولاد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اسی طرح پلاسٹک کے ننھے ذرات کو حالیہ برسوں میں انسانی خون، آنول، ماں کے دودھ سمیت جسم کے متعدد اعضا میں دریافت کیا جا چکا ہے۔
ابھی پلاسٹک کے ان ننھے ذرات سے صحت پر مرتب اثرات کے بارے میں تو زیادہ تفصیلات موجود نہیں مگر لیبارٹری تجربات میں دریافت ہوا کہ ان سے انسانی خلیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔